ایران اور چین کا25 سالہ اسٹریٹجک معاہدہ، مغربی ممالک کو تشویش لاحق
شیعہ نیوز: چین کے وزير خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران ان ممالک میں شامل نہیں جو ایک کال پر اپنے فیصلے تبدیل کردیتے ہیں ،ایران دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے آزادانہ طور پر فیصلے کرتا ہے۔
ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران اور چین کے درمیان سیاسی، ثقافتی اور تجارتی شعبوں میں گہرے ، دوستانہ اور مضبوط تعلقات قائم ہیں۔ امریکہ کی اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران اور چین کے درمیان تجارتی اور سفارتی تعلقات بدستور قائم رہے ہیں۔ایران کی بیرونی تعلقات کے سلسلے میں مشرقی بلاک پر قریبی اور ترجیحی نگاہ ہے جس میں چین کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ چین اور ایران نے باہمی معاشی اور سیاسی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا عزم لیے 25 سالہ طویل معاہدے پر دستخط کردیئے۔ ادھر ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ اور مغربی ممالک کو ایران اور چین کے اسٹراٹیجک تعلقات اور تعاون پر سخت تشویش لاحق ہوگئی۔ کیونکہ ایران نے مغربی ممالک کی ظآلمانہ پابندیوں کا بہترین اور مناسبت راہ حل نکال لیا ہے۔
ایران اور چين دونوں ممالک کو امریکی پابندیوں کا سامنا ہے اس کے باوجود دونوں ممالک نے اپنے طویل تعلقات کو مزید تقویت پہنچانے کے لیے 25 سالہ معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں معاہدے پر دستخط ہوئے اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اب اسٹریٹجک شراکت داری کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
چینی وزیر خارجہ کے مطابق چین چاہتا ہے کہ ایران کے ساتھ تعلقات مؤثر اور مضـوط انداز میں برقرار رہیں۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات پر موجودہ حالات اثر انداز نہیں ہوں گے بلکہ یہ تعلقات مستقل اور اسٹریٹجک ہوں گے۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ” ایران دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے آزادانہ طور پر فیصلے کرتا ہے اور چند ان ممالک کی طرح نہیں ہے جو ایک فون کال پر اپنی پوزیشن تبدیل کر دیتے ہیں”۔
دونوں ممالک کے درمیان معاہدے سے ایران کھربوں ڈالر انفرااسٹرکچر کے منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ میں شامل ہوگیا ہے جسے مشرقی ایشیا سے یورپ تک پھیلانے کے عزائم ہیں۔
ایران میں موجود چینی وزیر خارجہ نے صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی جبکہ معاہدے میں توانائی اور انفرااسٹرکچر میں چین کی سرمایہ کاری بھی شامل کرنے کے امکانات ہیں۔
صدر حسن روحانی نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں ہوئے جوہری معاہدے پر ایران کے مؤقف کی حمایت پر چین کے اقدام کو سراہا، جس میں ایران نے عالمی سطح پر پابندی ہٹانے کے بدلے اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، معاشی اور مواصلاتی تعاون کا ایک ” روڈ میپ” ہے اور اس کی توجہ دونوں ممالک کے نجی شعبہ ہیں۔ ادھر ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے چین اور ایران کے درمیان معاہدے کو امریکہ کی اقتصادی پابندیوں کو شکست دینے کے لئے اہم قراردیا ہے۔