آیت اللہ باقر الصدر مفکر، باصلاحیت و ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ممتاز اسلامی سکالر، ماہر اقتصادیات آیت اللہ سید محمد باقر الصدر شہید اور انکی ہمشیرہ سیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کی شہادت کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسلامی دنیا کی جن ممتاز، جید اور اپنے علوم و فنون کی ماہر شخصیات کی بدولت نہ صرف عالم اسلام بلکہ دنیائے عالم ان کے نظریات اور تصورات سے بھرپور انداز میں استفادہ کرکے ترقی و کامرانی کے سفر پر گامزن ہے ان مشاہیر اسلام میں ایک معروف مفکر، باصلاحیت اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک استاد بزرگوار، نامور اسلامک سکالر اور بین الاقوامی طور پر پہچانے جانے والے ماہر اقتصاد آیت اللہ سید محمد باقر الصدر کا نام ہے۔ آپ کا تعلق ایسے علمی خانوادے سے تھا جس میں ہر دور میں بلند پایہ علماء پیدا ہوتے رہے، تالیف و تحقیق اور تدوین و تدریس کے شعبوں میں شہید کا کی مہارت اپنی مثال آپ تھی۔ علم اصول میں تحقیقی کاوش سے لے کر جید علوم پر مبنی تالیفات تک شہید نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اقتصادنا اور فلسفتنا جیسے گرانقدر علمی خزانے ہر دور کے انسان کی علمی و فکری رہنمائی کا سامان فراہم کرتے ہیں۔ جدید علوم و فنون کا احاطہ کرنے والی ان تالیفات نے مارکسیت اور اشتراکیت کے مقابلے میں فلسفہ اسلام اور اسلامی نظام کی حاکمیت اور حقانیت کو نہایت ہی واضح اور ٹھوس انداز میں پیش کیا، چنانچہ علمائے اسلام آپ کو چودہ صدیوں میں چوتھا مسلمان فلسفی گردانتے ہیں۔ اسی طرح اُمت کے اجتماعی مسائل کے حل میں آپ کا منفرد انداز و کردار تھا جو مشعل راہ ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ آپ کی شہرہ آفاق تصنیف ”اقتصادنا“ اقتصادی نظریات کا تنقیدی جائزہ اور اسلامی اقتصادیات کا خاکہ پیش کرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اقتصادی مسئلہ انسانی زندگی میں ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مسئلہ کل کے انسان کے لئے اتنا اہم نہیں تھا جتنا آج کے انسان کے لئے ہوچکا ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ حالات و واقعات اس بات کے شاہد ہیں کہ معاشی حوالوں سے خوشحال اور معاشی بدحالی کے شکار انسان کی زبان و فکر اور عمل میں واضح فرق ہوتا ہے۔ منطق، فلسفہ اور معاشیات کے بعد نجف اشرف کی علمی درس گاہ حوزہ علمیہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اسکی ترتیب و تنظیم، قدیم علوم اور جدید عصری تقاضوں میں ہم آہنگی پید اکر نا اور سود کے مسئلہ پر امت مسلمہ کی رہنمائی جیسے اقدامات ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ شہید باقر الصدر جمود اور روایت پرستی کے مخالف، مذہب کو فعال طاقت اور مذہب سے شغف رکھنے والے کو فعال شخصیت قرار دیا کرتے اور اکثر فرمایا کرتے کہ قوم کو عملی اسلام سے روشناس کرانا علمائے اسلام کی اولین ذمہ داری ہے، چاہے اس راہ میں جس قدر بھی مشکلات و مصائب ہی کیوں نہ جھیلنے پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کی ایسی بے مثال شخصیات ہمیشہ منفی قوتوں کی آنکھ کا کانٹا رہیں چنانچہ اسی بدولت 1980ء میں آیت اللہ سید محمد باقر الصدر کو انکی ہمشیرہ محترمہ سیدہ آمنہ بنت الھدیٰ کے ہمراہ شہید کردیا گیا اور دنیا ہمیشہ کے لئے ایک ایسی شخصیت سے محروم ہوگئی جو نہ صرف اسلامی دنیا کا اثاثہ تھی بلکہ دنیائے عالم کے لئے ایک رہبر و رہنماءکا درجہ رکھتی تھی۔