جبری گمشدگیوں کا معاملہ تشویشناک ہے، علامہ سبطین سبزواری
شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے کراچی میں مزار قائد پر دھرنے کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کسی بھی انسان کو بغیر کسی مقدمہ کے جبری طور پر لاپتہ اور قید رکھنا غیر آئینی، غیر انسانی اور غیر اسلامی فعل ہے، جبری گمشدگی کے کیسوں میں اضافہ ریاست پاکستان اور عوام کیلئے تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیاں انسانی حقوق اور آئین کی بھی خلاف ورزی ہے، اگر کوئی شخص قانون نافذ کرنیوالے کسی ادارے کو کسی بھی مقدمے میں مطلوب ہے، تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے ٹرائل کیا جائے، لیکن سالہا سال سے جبری طور پر پر لوگوں کو حراست میں رکھنا، ان کی فیملی کے افراد سے ملاقات نہ کروانا، ان کی زندگی کے بارے میں شکوک و شبہات کہ وہ زندہ ہیں بھی یا قتل کر دیئے گئے ہیں، یہ ملک میں ریاست کے اندر ریاست کی بدترین مثال ہے۔
علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی، حکمرانوں اور جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے اور بڑھتی ہوئی لاقانونیت سے لگتا ہے کہ پاکستان آزاد اور خود مختار ملک نہیں، بیرونی اداروں کی کالونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سوال ہے ریاستی اداروں سے کہ وہ عوام کے حقوق کا تحفظ نہیں کر سکتے تو کس بنیاد پر قومی خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں۔ علامہ سبطین سبزواری کا کہنا تھا کہ افسوسناک بات تو یہ بھی ہے کہ ابھی تک عدالتیں بھی جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کو ممکن نہیں بنا سکیں، جس سے لگتا ہے کہ اغوا کرنیوالے عدالتوں سے بھی زیادہ طاقتور ہیں۔