‘تحریکِ لبیک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا۔ وزیرِ داخلہ
شیعہ نیوز:شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ہماری تمام تر کوششیں ناکام ہوئیں، یہ ہر صورت اسلام آباد آنا چاہتے تھے، وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے رولز 11 بھی کے تحت تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پنجاب حکومت کی سفارش کے بعد پابندی کی سمری کابینہ کو بھیجی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارتیں ناموس رسالت کے آگے کوئی چیز نہیں ہے، لیکن انہوں نے ایمبولینس روکیں ہیں، کورونا وائرس کے مریضوں کے لیئے آکسیجن لیجانے والی گاڑیوں کے راستے میں رکاوٹ ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ جن پولیس اہلکاروں کو اغواء کرنے کے بعد ہم سے ان کی رہائی کے بدلے مطالبے کیئے جارہے تھے، وہ پولیس والے بھی واپس اپنے تھانوں میں پہنچ گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم آج بھی قائم ہیں کہ ہم قومی اسمبلی میں ایسا بل پیش کریں جس میں نبی کا جھنڈا بلند ہو۔ ہم نے کئی میٹنگ کیں، جب یہ میٹنگ پر آتے تو سوشل میڈیا کے لیئے ویڈیو ریکارڈنگ کرکے آتے تھے کہ کس نے کون سا روڈ بلاک کرنا ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آخری وقت تک ہماری کوشش رہی کہ ہم ایک قرارداد باہمی اتفاق رائے سے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے لیئے ان کو راضی کرلیں، لیکن ہماری تمام تر کوششیں ناکام ہوئیں، اس کی بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ وہ ہر صورت میں فیض آباد چوک اسلام آباد آنا چاہتے ہیں، جس کے لیئے انہوں نے بہت تیاری کررکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعت کا سوشل میڈیا چلانے والے سرنڈر کردیں، آپ غلطی پر ہیں۔ قانون سوشل میڈیا کے ذریعے سڑکوں پر بے امنی پھیلانے والوں کا پیچھا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسا مسودہ چاہتے تھے جس سے سارے یورپی ممالک یہاں سے فارغ ہوجائیں۔ وہ بہت تیاری میں تھی، ہم نے انہیں فنڈز دینے والوں سے بھی باز پرس کی گئی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ہم سے زیادہ تیار تھے کہ کہاں سے کون سا روڈ بند کریں گے۔ اب کوئی قرارداد نہیں آئی گی۔ قرارداد وہی آئی گی جس سے پاکستان سے انتہاپسندی کا پیغام نہ جائے۔ انہوں نے واضاحت کی کہ میری تحریک لبیک کے کسی رہنماء سے ملاقات نہیں ہوئی، نہ میری ان کے ہمراہ سیاست ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تھانوں پر حملے ہوئے ہیں، پولیس والوں کو اغواء کیا گیا ہے۔ نہتے پولیس اہلکاروں کو موٹر سائیکلوں سے اتار کر مارا گیا۔ 2 پولیس اہلکار شہید اور 340 زخمی ہوئے ہے۔ یہ سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں ان کے کردار کی وجہ سے پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔