لاپتہ افراد بازیاب نہ ہوئے تو احتجاج کا دائرہ پورے ملک میں پھیلایا جائے گا، سید راحت حسین
شیعہ نیوز:سید راحت حسین الحسینی نے کہا ہے کہ حکومت لاپتہ افراد کے کی بازیابی کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ورنہ حالات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے۔ نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین پچھلے ایک ہفتے سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ اگر یہ رویہ برقرار رہا تو احتجاج کے دائرہ کار کو ملک ملک میں پھیلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو سامنے لایا جائے، انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ لیکن بغیر کسی جرم و خطا کے جبری لاپتہ کرنے کا عمل ناقابل برداشت ہے۔ آغا راحت حسین کا کہنا تھا کہ نلتر واقعہ کی ہر سطح پر مذمت کی ہے، گجر برادری کیساتھ ہمارے قریبی مراسم ہیں، تمام کلمہ گو مسلمان ہمارے بھائی ہیں، ان سب سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن مٹھی بھر شرپسند اور انتظامیہ کی جانبدارانہ پالیسیاں اس راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
آغا راحت حسین کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نلتر واقعہ کو طول دیکر کیس کو فرقہ واریت کی طرف دھکیلنا چاہتی ہے جو کسی صورت علاقے کے مفاد میں نہیں، چند شر پسندوں کی ایما پر بے گناہ افراد کی گرفتاری سخت تشویشناک ہے۔ نلتر کے مومنین کے تعاون سے اس کیس کے ملزمان اسی دن گرفتار ہوئے ہیں، باقی افراد کی گرفتاری اور مذید گرفتاریوں کیلئے نلتر کے مومنین کو تنگ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ انتظامیہ فوری طور پر تمام بے گناہ افراد کو رہا کریں۔ انہوں نے کہا ہم نے درجنوں جنازے صرف شیعہ ہونے کے جرم میں اٹھائے اور امن کا درس دیا اور کہیں ایک پتہ بھی نہیں ہلا، نہ ہی کفر کے فتوے لگے یہی ہماری مکتب کی تعلیمات ہیں لیکن نلتر واقعہ کے آڑ میں شرپسندوں نے منصوبہ بندی کے تحت کوہستان سے لیکر گلگت تک کھلے عام اسلحہ کی نمائش، کفر کے فتوے، نعرہ بازی اور شرانگیز تقاریر کے ذریعے اشتعال انگیزی اور فرقہ واریت پھیلائی، ان کے خلاف تاحال کاروائی نہ کرنا بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں۔
قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اس اہم مسئلہ پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرقہ واریت پھیلانے والے دہشت گردوں کے خلاف سخت کاروائی کریں وگرنہ پورے گلگت بلتستان سراپا احتجاج ہوگا۔ انہوں نے مذید کہا انتظامیہ کی طرف سے ناقص سیکورٹی انتظامات خاص کار شیعہ اقلیتی علاقوں میں سیکورٹی معالات میں اداروں کی عدم توجہی کسی بڑے سانحے کی نشاندہی کر رہی ہے۔ صوبائی حکومت غذر روڑ شاہراہ قراقرم، استور روڑ سمیت ہیزل، علی آباد شوٹی، مناور میں فوری جی بی اسکاوٹس کی چوکیاں قائم کرکے مومنین کے جان ومال کی تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کراچی میں نوجوانوں کی جبری گمشدیوں کے خلاف جاری احتجاجی دھرنے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ملک بھر میں ملت جعفریہ کے بے گناہ افراد کی جبری گمشدیاں سخت تشویشناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بےجرم و خطا حکومتی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے محب وطن افراد کو غیر قانونی طور پر غائب کرنا ملکی مفاد میں نہیں، لہذا تمام بے گناہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ وگرنہ احتجاج کے دائرہ کار کو پورے ملک تک پھیلا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ماہ مبارک رمضان کے فیوض برکات سے استفادہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان بھائی چارگیم امن محبت، صبر و تحمل، ایثار و قربانی کے ذریعے اچھا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جس کیلئے ہر مسلمان کو کردار ادا کرنا ہوگا اور صوبائی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ علاقے میں پائیدار قیام امن کیلئے کردار ادا کرتے ہوئے امن معاہدہ 2012ء پر عمل درآمد یقینی بنائے۔