امریکہ سی پیک ناکام بنانے کیلئے افغانستان میں دہشتگرد جمع کر رہا ہے، علامہ جواد نقوی
شیعہ نیوز:مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ و تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا لاہور میں اجتماع سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکی انخلاء کے بعد افغانستان کے حوالے سے بڑی تشویش پائی جاتی ہے اور اس انخلاء کے پیچھے کارفرما عوامل کا سمجھنا انتہائی اہم ہے چونکہ خود طالبان اور پاکستان کے ہر طبقے میں موجود ان کے ہم فکر افراد یہ تاثر دیتے ہیں کہ یہ سب طالبان کی مزاحمت و مقاومت کا نتیجہ ہے کے جس طرح انہوں نے ایک سپر طاقت روس کو شکست دی اب امریکہ کو بھی ویسے ہی انخلا پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اس مزاحمت کے باوجود بھی یہ گمان سادگی ہے، چونکہ تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ ایک مکار شیطانی طاقت ہے، وہ ہر قدم ناپ تول کر اٹھاتا ہے، پہلے اس کا افغانستان میں روس کے مقابلے میں آنا، روس کے نکلنے کے بعد مجاہدین کا ساتھ دینا، پھر طالبان کو اٹھانا، پھر ہٹانا اور بمباری و قتل و غارت کے بعد جمہوری حکومت قائم کرنا اور اب وہاں کے منظر نامے میں ایک خلا پیدا کرنا یہ سب اقدامات اسکے مسلمانوں کیخلاف اپنے ہی شیطانی اہداف کے حصول کا ذریعہ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کے قلب میں اسرائیل نامی ناجائز ریاست کے قیام اور خائن و بے غیرت عرب ریاستوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دینے جیسے اقدامات کیساتھ ساتھ بہت عرصے سے امریکہ اسلامی ممالک میں ایک فری زون قائم کرنا چاہتا ہے، جیسا کہ وہ پہلے عراق و شام میں قائم کرنا چاہتا تھا، لیکن ناکام ہوا، جہاں کسی کی بھی حکومت کے بغیر صرف امریکہ کی اجارہ داری ہو، ہرج و مرج ہو، ساری دنیا کے دہشتگرد وہاں جمع ہوں اور امریکہ گوانتاناموبے کی طرح اس سرزمین کا نظام چلا سکے، جہاں کسی کا بھی قانون نہ چلتا ہو اور امریکہ نے اس ناپاک مقصد کیلئے اب افغانستان کی سرزمین کا انتخاب کیا ہے لیکن وہ یہ فری زون اپنی اعلانیہ موجودگی اور سرپرستی میں قائم نہیں کرنا چاہتا اور اس ہرج و مرج کی جوابدہی کا طوق اپنی گردن پر نہیں ڈالنا چاہتا اور نام نہاد طور پر اس سرزمین کو خالی کر کے اور بظاہر اس سرزمین کا اختیار افغانیوں کو سونپ کر، غیر محسوس طور پر افغانستان میں داعش جیسے اپنے ہی پالتو دہشت گرد گروہ لانا چاہتا ہے اور اس لیے امریکہ نے باقاعدہ رسمی طور پر یہ اعلان بھی کیا ہے امریکی انخلاء کے بعد پاکستان سب سے اہم ملک بن جائے گا اور افغانستان کی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ ہماری عسکری اور سیاسی قیادت کے دورہ سعودی عرب کو بھی تجزیہ نگار اسی صورتحال سے جوڑ رہے ہیں کہ یہ امریکی انخلاء کے بعد کے منظر نامے کی صورتحال کا جائزہ لینے کے حوالے سے ہے۔ لیکن امریکہ اپنی اعلانیہ موجودگی میں جتنا شر پھیلا رہا تھا، اپنی غیر موجودگی میں اس سے بڑھ کر شر پھیلانا چاہتا ہے، بلکہ جتنی وردی والی فوج نکال رہا ہے اس سے دس گنا زیادہ بغیر وردی والی فوج افغانستان میں داخل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور داعش سمیت تمام دنیا کے دہشتگرد یہاں جمع کرنا چاہتا ہے، تاکہ اسلامی ممالک پاکستان و ایران کو بھی ناامن بنا سکے اور اس پورے خطے کی ناامنی سے اپنے اقتصادی حریف چین کی معاشی ترقی اور سی پیک کے منصوبوں کو سبوتاژ کر سکے۔