70 سال بعد آج مجاہدین نے غاصب صیہونی دشمن کو بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے: زیاد النخالہ
شیعہ نیوز:فلسطینی استقامتی تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ کا کہنا تھا کہ قدس شریف کے لئے جاری ہماری لڑائی اپنے گیارہویں روز میں داخل ہو چکی ہے جبکہ گزرنے والا ہر ایک دن پورے فلسطین کے چپے چپے پر بے رحم صیہونی قاتلوں کی ذلت و خواری میں اضافے کا باعث ہے۔
اسلام ٹائمز کے مطابق زیاد النخالہ نے کہا کہ ہم اس شہر (قدس شریف) کے دفاع میں توہین و اجنبی یہودی شناخت سے آلودہ کئے جانے کی ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور یہی ہماری قوم اور اس کی مزاحمت کا راستہ ہے جسے ہم آخری فتح کے بغیر کبھی ترک نہ کریں گے!
انہوں نے نہتے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے صیہونی ظلم کے مقابلے میں عالمی برادری و عرب دنیا کی پراسرار خاموشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم بین الاقوامی و عرب دنیا کی "خاموشی” کے محاصرے کو توڑ ڈالیں گے تاہم یہ "چپ” دنیا سن لے کہ وہ اسلحہ کہ جس کے ذریعے ہم امریکہ کے جدید ترین اسلحے کا مقابلہ کر رہے ہیں، پانی کے وہ پائپ ہیں جنہیں مزاحمتی انجینئروں نے میزائلوں میں بدل ڈالا ہے!
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قابض صیہونی اپنے تمام پیشرفتہ ترین عسکری سازوسامان کے باوجود، عام سے اسلحے کے حامل "غزہ” سے مقابلے کی تاب نہیں رکھتے تاہم یہ کتنی بڑی بےشرمی کی بات ہے کہ عالمی برادری نے بچوں اور نہتے عوام کے قتل عام پر چپ سادھ رکھی ہے جس کے ذریعے وہ غاصب صیہونی دشمن کو مزید بچوں کے قتل عام کی کھلی اجازت دے رہی ہے۔
زیاد النخالہ نے کہا کہ عالمی برادری و عرب دنیا سن لے کہ ہمارے خلاف موجود سخت ترین سرحدی محاصرے نے ہمیں خوراک سے بھی محروم کر رکھا ہے درحالیکہ ہماری نہتی عوام کا زیادہ سے زیادہ قتل عام کرنے کے لئے امریکہ کی جانب سے (غاصب صیہونی دشمن کو) مسلسل اسلحہ برآمد کیا جا رہا ہے۔
سربراہ جہاد اسلامی فلسطین نے عالمی پراسرار خاموشی کی جانب ایک مرتبہ پھر اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سلوک کی حامل دنیا ہمیں موت یا اپنی سرزمین کے لوٹے جانے پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہے، ایک ایسی وحشی دنیا کہ جو صرف اور صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے۔
زیاد النخالہ نے تاکید کی کہ فلسطین اور اس کے گردونواح میں صرف ہماری ہی شمشیر کے ذریعے جنگ لڑی جائے گی جبکہ ہمیں محدود کر کے دوبارہ محاصرے میں گھیر دینے والے معاہدوں کی کوئی وقعت نہیں! انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک ایسے حال میں اس جنگ میں قدم رکھا ہے کہ ہم جانتے تھے کہ یہ ایک انتہائی مہنگا اقدام ہے لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ قدس اور فلسطینی عوام کی آزادی اور ان کی حفاظت کا صرف یہی ایک رستہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے 2 ہی راستے موجود تھے؛ یا یہ کہ گھٹنے ٹیک کر اپنا سب کچھ قابض صیہونی دشمن کے حوالے کر دیں، اور یا اپنے خون کے آخری قطرے تک جنگ لڑیں درحالیکہ کہ قدس شریف کی اس لڑائی میں بے رحم صیہونی قاتلوں کے لئے ہمارا پیغام یہ ہے کہ تمہارا جوہری اسلحہ، تمہارے لڑاکا طیارے اور تمہارے ذلت آمیز معاہدے ہمارے لئے کسی قسم کا امن و امان نہیں لا سکتے!