امریکہ دنیا بھر کے دہشتگرد افغانستان میں جمع کر رہا ہے، علامہ جواد نقوی
شیعہ نیوز:مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ و تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ افغانستان میں اپنے انخلاء سے وہاں کے منظر نامے میں ایک خلاء پیدا کرنا چاہتا ہے اور فلسطین میں جو ظلم ہوا یہ امریکہ کے اسی خطرناک ترین شیطانی منصوبے سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔ اُن کا کہنا تھا اس منصوبے کی تکمیل میں آج کل بہت فعال سفارتکاری ہو رہی ہے، خصوصاً محمد بن سلمان کے جس نے پاکستانی حکمرانوں کو بلا کر امریکی انخلاء پر بات کی ہے جو اس کے لبرل و پرکشش سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف کے حصول کا بھی ذریعہ ہے۔ اس کی وضاحت میں علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ اسوقت افغانستان کیلئے ان کا منصوبہ یہ ہے کہ جس طرح جرمنی اور یورپ سے جھاڑو لگا کر سارے صیہونی اکٹھے کرکے فلسطین منتقل کر دیئے اور اسرائیل بنانے کی حمایت کی، بالکل اسی طرح افغانستان میں بھی نیا اسرائیل بنایا جائے اور یورپ اور فرانس سے وہ تمام دہشتگرد جن سے مغرب بھرا پڑا ہے اور جن کو یورپ نے مشرق وسطی کو ناامن کرنے کی غرض سے استعمال کیا، اب ان شکست خوردہ خونخوار درندوں کا اپنی سرزمینوں سے صفایا کیا جائے اور انہیں افغانستان منتقل کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت عرصے سے امریکہ اسلامی ممالک میں ایک فری زون قائم کرنا چاہتا ہے جیسا کہ وہ پہلے عراق و شام میں قائم کرنا چاہتا تھا لیکن ناکام ہوا، جہاں کسی کی بھی حکومت کے بغیر صرف امریکہ کی اجارہ داری ہو، ہرج و مرج و لا قانونیت ہو، ساری دنیا کے دہشتگرد وہاں جمع ہوں اور امریکہ گوانتاناموبے کی طرح اس سرزمین کا نظام چلا سکے، امریکہ نے اس ناپاک مقصد کیلئے اب افغانستان کی سرزمین کا انتخاب کیا ہے لیکن وہ یہ فری زون اپنی علنی موجودگی اور سرپرستی میں قائم نہیں کرنا چاہتا اور اس ہرج و مرج کی جوابدہی کا طوق اپنی گردن پر نہیں ڈالنا چاہتا اور نام نہاد طور پر اس سرزمین کو خالی کر کے اور بظاہر اس سرزمین کا اختیار افغانیوں کو سونپ کر، غیر محسوس طور پر افغانستان میں داعش جیسے اپنے ہی پالتو دہشتگرد گروہ لانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنی علنی موجودگی میں جتنا شر پھیلا رہا تھا، اپنی غیر علنی موجودگی میں اس سے بڑھ کر شر پھیلانا چاہتا ہے۔
علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ اس کیلئے امریکہ نے باقاعدہ رسمی طور پر یہ اعلان بھی کیا ہے امریکی انخلاء کے بعد پاکستان سب سے اہم ملک بن جائے گا اور افغانستان کی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔ انہوں نے سوال اُٹھایا کہ کیوں پاکستان کے حکمرانوں کو سعودی عرب طلب کیا گیا؟ پہلے ادھار بند کر دیا اب دوبارہ شروع کر دیا گیا؟ چونکہ سعودی عرب اپنی سرزمین سے اس طبقے کی منتقلی کو اپنے لبرل و پُرکشش سعودی عرب کے وژن 2030 کی تکمیل کا ذریعہ سمجھتا ہے اور اب جبکہ افغانستان میں کچرا جمع کرنا ہے تو یہ پاکستان کی مدد کے بغیر نہیں ہو سکتا، کیونکہ پاکستان نے پرائی جنگ میں کرایہ لے کر راہ داری اور بہت سی سہولیات دینی ہوتی ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم بہت دفعہ کہہ چکے ہیں اب کسی کی جنگ میں شامل نہیں ہوں گے، اب وقت ہے کہ جو کچھ کہا تھا اس پر عمل کرکے دکھائیں، وہ کام نہ ہونے دیں اگر اب دوبارہ پاکستان اڈا بن جاتا ہے اور دوبارہ سوریا، ترکی سے متشدد افغانستان میں ڈال دیئے جاتے ہیں تو پھر ان کو کنٹرول کرنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا اور اس سلسلے میں ہمارے حکمرانوں کو سنجیدگی دکھانی چاہیے۔