پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

بجٹ روایتی ، عوام کی بنیادی ضروریات کو مد نظر ہی نہیں رکھا گیا، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز:شیعہ علما کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں بجٹ عوام دوست تو پھر ہر طرف شور کیسا؟، پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کیوں؟لفظوں کا ہیر پھیر ہر سال دہرادیا جاتاہے، بتایا جائے عام آدمی کو کس مد میں ریلیف دیا جارہاہے؟اردو قومی شناخت، بجٹ میں اس کا کتنا حصہ ؟ دستور میں موجود، سپریم کورٹ فیصلے میں موجود، وزیراعظم کی ہدایات میں موجود مگر بجٹ سے اردو غائب کیوں؟ ایک طرف ریاست مدینہ کے دعوے، دوسری جانب دینی مدارس کےلئے کچھ بھی نہیں ؟کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بجٹ 2021-22ءپر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ہر سال زور و شور سے بجٹ پیش کیا جاتاہے، بجٹ سے پہلے ہی معاشی اعشاریے درست سمت میں جانے کے بلند دعوے کئے جاتے ہیں اور امسال پیش ہونیوالا بجٹ بھی ویسا ہی روایتی رہا، عوام کی بنیادی ضروریات کو مدنظر ہی نہیں رکھا گیا، چینی، آٹا، دالیں، فون کالز سمیت دیگر ضروریات زندگی پر سادہ الفاظ میں کہاجائے تو کہنے کو شائد کچھ نہ تھا ، مہنگائی کا برملا اعتراف تو کیاگیا مگر لائحہ عمل کیا؟صرف زبانی وعدے ، دوسری طرف بجٹ تقریر کے پہلے ہی حصے میں سماجی شعبے کا تذکرہ کیاگیا مگر اس تذکرے میں سماج سے جڑے عام آدمی کےلئے کیا ریلیف تھا؟ سماج اوردنیا میں پاکستان کی پہچان ، شناخت اردو قومی زبان ، اس کی ترویج کےلئے کیا رکھاگیا؟دستور میں موجود، سپریم کورٹ کے فیصلوں میں موجود، وزیراعظم کی ہدایات میں موجود مگر بجٹ سے اردو کا حصہ ہی غائب ؟اس کا جواب کون دےگا ، مدنی ریاست اور اسلامی فلاحی ریاست کےلئے بڑے دعوے مگر دینی مدارس کا تذکرہ بھی بجٹ تقریر سے غائب؟دینی تبلیغات کےلئے کتنی گرانٹس رکھی گئیں اس پر بجٹ دستاویزات کیوں خاموش؟کہاگیا کہ اس بجٹ سے سب خوش ہوجائینگے ، شائد عالمی مالیاتی ادارے کے سبھی شعبے خوش ہوجائیں مگر عوام کدھر جائیں ؟ اگر بجٹ عوام دوست تو پھر ہر طرف شور کیسا؟پارلیمنٹ کے سامنے ملازمین شدید گرمی میں سراپا احتجاج کیوں؟ ،حکومت کو بجٹ عوام دوست بنانے کےلئے عملی اقدامات اٹھانا ہونگے، مہنگائی اگر بیرونی اشیاءکی درآمد سے ہوتی ہے تو پھر ملکی پیداوار بڑھانے کےلئے عملی اقدامات بارے لائحہ عمل دیاجائے، اگر مشکل فیصلے کرنے ہیں تو پھر لفظوں کے ہیر پھیر کی بجائے پورا سچ بولا جائے تاکہ قوم کم از کم اس مضطرب اور ابہام کی کیفیت سے دو چار ہو نہ کچھ عرصہ بعد پھر منی بجٹ کے خطرے میں پڑی رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button