لبرل نظریات انسان کو جنگلی تہذیب میں واپس لے جانا چاہتے ہیں، علامہ جواد نقوی
شیعہ نیوز:مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ اور تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے خواتین کے حوالے سے بیان کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، ایک قلیل تعداد وزیراعظم کی حامی جبکہ اکثریت مخالف دکھائی دے رہی ہے، مخالفین وزیراعظم کے بیان کو عورت کی توہین قرار دے رہے ہیں۔ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عورتیں اگر مختصر لباس پہنیں گی تو اس کا مرد طبقے پر منفی اثر مرتب ہوگا۔ اس بیان کی وضاحت کو طور پر انہوں نے اپنے برطانیہ میں کے قیام کی مثال دی کہ وہاں کس طرح میڈیا نے فحاشی کو عام کیا۔ اس فحاشی کے نتائج سے مغرب میں طلاق کی شرح پہلے سے کئی گنا زیادہ ہو چکی ہے، جس کی بنیادی وجہ میڈیا اور معاشرے کے اندر مرد و زن کے مختصر لباس کو عام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم تاریخِ بشریت اور بنیادی انسانی اقدار کو مدنظر رکھیں تو انسان نے اپنی عقل و فہم پختہ ہونے کیساتھ ساتھ تدریجاً اپنے لباس کو اختصار سے بڑھا کر مکمل کیا ہے۔ آج کے لبرل نظریات انسان کو واپس جنگلی تہذیب میں لے جانا چاہتے ہیں، جہاں لباس کے لحاظ سے انسان اور حیوان میں کوئی فرق موجود نہیں تھا۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ باوقار لباس کے اندر خواتین و حضرات کو دیکھ کر جنسی غرائز کے ابھرنے کا امکان بہت حد تک کم ہو جاتا ہے، دین میں بھی عورت کو پردے کا حکم اسلئے ہے کہ عورت لباس کے اندر بھی مرد کیلئے پر کشش ہے، غیر مناسب لباس سے اجتناب کے تقاضے سے مراد یہ نہیں کہ عورت ہی کو قصور وار ٹھرایا جا رہا ہے اور ریپ جیسی درندگی کا جواز فراہم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اصل ماجرہ اس بات کی وضاحت ہے کہ کلیدی مشکل اور مرض مرد کے اندر ہے جس کی قرآن میں بھی صریح وضاحت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ مہذب انسانی اقدارکا احیا کیا جائے جس میں ہماری نسلیں با حیا اور محفوظ زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حجاب سے عورت اپنی حرمت کا تحفظ کرے، اسے حق نہیں بنتا کہ وہ اپنے آپ کو نمائشی اور متاع بازار بنائے، اس کیساتھ ساتھ ریپ جیسے گھناونے جرائم پر محکم قانون سازی کی بھی ضرورت ہے۔