قوم ریاست کی اگلی حکمت عملی کی منتظر ہے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے قائد علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ خطے کے بدلتے تناظر خصوصاً افغانستان کی صورتحال پر قومی قیادت کا اکٹھ ہوا، تفصیلی بریفنگ بھی دیدی گئی، دیکھنا ہوگا کہ اب کیا حکمت عملی مرتب ہوتی ہے، کیونکہ اس حکمت عملی کے دوررس نتائج خطے کے ساتھ ملک پر بھی پڑیںگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے طویل ترین اجلاس، مفصل بریفنگ، خطے کی بدلتی صورتحال خصوصاً امریکی و نیٹو افواج کے انخلاء اور افغانستان کی اندرونی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ سال 2021ء خطے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اکیسویں صدی کے آغاز سے اس خطے سمیت کئی ملکوں پر جارحیت یا پھر پراکسیز کے ذریعے انسانی، عوامی حقوق غصب ہونے ساتھ دیگر کئی تبدیلیاں ہوئیں اور اس کے اثرات پاکستان کی معاشی، سیاسی، معاشرتی اور داخلی صورتحال کے ساتھ خارجی امور پر بھی پڑے، جیسا کہ اسٹرٹیجک ڈیتھ اور نیشنل انٹرسٹ جیسی پالیسیوں کے اثرات اب تک موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں وزیراعظم پاکستان کی طرف سے مختلف انٹرویوز، کالمز اور قومی اسمبلی و کنونشنز سے خطاب میں واضح طور پر کہا گیا کہ افغان جنگ میں ہماری شمولیت حماقت تھی، پاکستان کسی پرائی جنگ کا شراکت دار نہیں ہوگا، امریکہ سمیت کسی ملک کو اڈے نہیں دینگے، پاکستان کی سرزمین کسی ملک کے لئے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، چین کے ساتھ تعلقات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا جبکہ اس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا ایک طویل ترین ساڑھے آٹھ گھنٹے پر محیط اجلاس ہوتا ہے، جس میں مفصل بریفنگ اور پھر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوتا ہے اور بظاہر اپوزیشن سمیت سیاسی جماعتیں اطمینان کا اظہار بھی کرتی ہیں، البتہ اب اگلا مرحلہ حکمت عملی مرتب کرنے کا ہے، کیونکہ پاکستان جو بھی حکمت عملی مرتب کرے گا، اس کا اثر نہ صرف خطے اور پاکستان پر پڑے گا بلکہ اس کے دورس نتائج بھی برآمد ہونگے اور سنجیدہ حلقوں سمیت اب قوم ملک کی اگلی حکمت عملی کی منتظر ہے۔