عزاداری سید الشہداء ہماری ریڈ لائن ہے کسی قسم کا دباو یا پابندی قبول نہیں کی جائے گی ۔ سید ناصر عباس شیرازی
شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سیدناصر شیرازی نےایم ڈبلیو ایم مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عزاداری سید الشہدا ہماری سرخ لکیر ہے کوئی اسے چھیڑنے کی غلطی نہ کرے۔عزاداری پر کوئی سمجھوتہ قطعی قابل قبول نہیں۔ اس سال اربعین امام حسین علیہ السلام کے جلوس ملک بھر کے تاریخی اجتماع ثابت ہوں گے۔ حکومت جلوسوں کی فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنائے۔ ملت تشیع کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات تشویشناک ہیں عالمی استعماری قوتوں کے دباﺅ اور طاغوتی ایجنٹوں کی ایما پر عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔عزاداری کے تحفظ کے لیے ملت تشیع کی تمام اکائیاں متحد اور یک زبان ہے۔ ملک میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کو آئین پاکستان کے تحت حاصل مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش آئینی اختیارات سے تجاوز ہے۔چار دیواری کے اندر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی ہر فرد کو مکمل آزادی حاصل ہے لیکن پنجاب میں گھروں کے اندر ہونے والی مجالس پر بھی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔ بانیان کو تھانوں میں بلا کران کا تام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی دے کر ہراساں کیا جاتا ہے۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کو مظلوم کربلا کے عزاداروں کے خلاف استعمال کرنا ایک متعصبانہ اور انتقامی فعل ہے۔ملک میں شدت پسندی اور مذہبی منافرت کا پرچار کرنے والے آزاد جبکہ مذہبی رواداری کا درس دینے والوں کو محدود کرکے ان طاقتوں کو خوش کیا جا رہا ہے جو ملکی سلامتی و استحکام کی دشمن ہیں۔ ہم اس پالیسی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ شرکائے جلوس کی تعداد بڑھنے کے باعث عزاداری کے پروگراموں کے اختتام میں تاخیر ایک ممکنہ امر ہے۔اس بنا پر صرف پنجاب میں سینکڑوں مقدمات درج کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند عسکریت پسند تھانے کا گھیراﺅ کر کے محب وطن افراد کے خلاف مقدمات درج کرادیتے ہیں۔ جس تھانے کا ایس ایچ او آئین اور قانون و انصاف کو پس پشت ڈالتے ہوئے کسی کالعدم لشکر کے دباﺅ کو قبول کر لے اسے اپنے عہدے پر باقی رہنے کا حق حاصل نہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کرکے اربعین کے جلوس پر پابندی عائد کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔اس غیر دانشمندانہ اقدام کا مقصد پاکستان کے چھ کروڑ تشیع کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہے۔حکومت کو ایسے افسران کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے جو اپنے متعصبانہ فکر کی تسکین کے لیے مذہبی منافرت کو فروغ دے رہے ہیں۔ایسے تمام احکامات کو ہم سختی سے مسترد کرتے ہیںجو ہماری آئینی مذہبی آزادی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہوں