مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

سید حسن نصراللہ کا اہم خطاب، امریکہ و اسرائیل کی سازشوں کو خاک میں ملادیا

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے گزشتہ جمعرات کو بیروت میں ہوئے فائرنگ کے واقعات کے پیچھے خطرناک سازش سے پردہ اٹھایا۔

لبنان کی استقامتی تنظیم حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے پیر کی شب ایک اہم خطاب کیا جس میں انہوں نے بیروت بندرگاہ میں پچھلے سال ہوئے بھیانک دھماکے کی تحقیقات کو لے کر گذشتہ جمعرات کو بیروت میں پر امن مظاہرے پر ہوئی اندھادھند فائرنگ کے واقعہ سمیت مختلف اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔

اس تقریر میں انہوں نے سب سے پہلے پیغمبر اسلام (ص) کے جشن میلاد کی مبارکباد پیش کی، جمعرات کے واقعے کے شہیدوں کے گھروالوں کو تعزیت دی اور اظہار ہمدردی کیا۔ انہوں نے افغانستان کے قندھار میں شیعہ نمازیوں پر ہوئے خودکش حملے میں ہوئی شہادتوں پر بھی تسلیت پیش کی۔

یہ خبر بھی پڑھیں یمنی فورسز اور قبائل نے صوبہ مآرب کے العبدیہ علاقہ کوآزاد کرالیا

سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر میں لبنان کو ایک بار پھر خانہ جنگی میں ڈھکیلنے کی صیہونی سازش اور اس سازش میں القوات اللبنانیہ (لبنانی فورسز) نامی پارٹی کے ہاتھ ہونے کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح منصوبہ بندی کے ساتھ جمعرات کے پرامن مظاہرے پر فائرنگ کر کے لبنان کو داخلی جنگ میں ڈھکیلنے کی کوشش کی گئی۔ حسن نصراللہ نے اپنی تقریر میں ملک کے عیسائیوں کو القوات اللبنانیہ (لبنانی فورسز) پارٹی کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی تلقین کی اور عیسائیوں کے خلاف داعش کے حملے کو ناکام بنانے میں حزب اللہ کی کوششوں کا ذکر کیا۔ سید حسن نصر اللہ کی پیر کی رات کی تقریر کے اہم نکات حزب ذیل ہیں۔

بیروت کا واقعہ بہت ہی خطرناک ہے

حزب اللہ کے جنرل سکریٹری کی تقریر کا بڑا حصہ جمعرات کو بیروت میں ہوئے واقعے اور لبنان میں سمیر جعجع کی قیادت میں لبنانی فورسز کے جرائم سے پردہ اٹھانے پر مرکوز تھا۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ جعمرات کا واقعہ بہت ہی خطرناک تھا جو اس طرح کے دوسرے واقعات سے بہت الگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اندازہ ہو جائے کہ حال و مستقبل میں کیا ہونے جا رہا ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا: میں ایک بنیادی نکتے کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ میں اس شخص کا نام لینا چاہتا ہوں اور جانتا ہوں کہ کچھ پارٹیاں بالخصوص ایک خاص پارٹی کے سربراہ جنوبی لبنان کے عوام کو ایک گروہ سے ڈرانا چاہتے ہیں۔ وہ لبنانی عوام میں استقامتی تنظیم کے بارے میں ڈر پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ اس طرح اپنی فوجی سرگرمیوں کا بہانہ پیش کر سکیں۔

یہ شخص (سمیر جعجع) اپنے بیانات اور رویوں سے یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ عیسائی لوگ حزب اللہ کی طرف سے فکرمند ہیں اور دعوی کرتا ہے کہ انہیں حزب اللہ کی طرف سے اپنے وجود و آزادی کو لے کر فکرمند ہونا چاہيئے۔ وہ ہمیشہ چھوٹے سے چھوٹے واقعے کو عیسائیوں کو حزب اللہ سے ڈرانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ہماری اصل جنگ غاصب صیہونیوں اور انکی سازشوں کے خلاف ہے، جب میں لبنانی فورسز پارٹی اور اسکے سربراہ کے بارے میں بات کررہا ہوں تو جمعرات کے واقعے کے بارے میں بات کرنے پر مجبور ہوں۔ ہم 2005 کے پہلے لبنان کے داخلی معاملوں میں زیادہ تر نہیں بولتے تھے لیکن اس سال کے بعد سے داخلی معاملوں میں بولنے پر مجبور ہوئے۔ خاص طور پر حالیہ دہائی میں ہمارے اور اس پارٹی کے مابین کوئی کشیدگی نہیں تھی استثنائی واقعے کو چھوڑ کر۔

ہم لبنان میں آپسی میل جول، اور امن و استحکام کے خواہاں ہیں، ہماری اصل لڑائی غاصب صیہونیوں اور انکی سازشوں سے ہے ، بعد میں خطے میں تکفیریوں کی سازش سامنے آئی اور ہم انکے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے، اس لئے ہمارے پاس اس گروہ سے ٹکرانے کا وقت ہی نہیں تھا۔ اسکے باوجود اس پارٹی، اسکے نمائندوں اور اسکی فورسز نے ان برسوں میں جب موقع ملا ہمیں برا بھلا کہا اور ہم پر الزامات لگائے۔ ہم نے انہیں ذرا بھی اہمیت نہیں دی، لیکن گذشتہ جمعرات کا واقعہ اتنا فیصلہ کن تھا کہ ہمیں اس پر رد عمل دینا پڑا۔‎

استقامتی محاذ کے اسلحے، لبنانی فورسز پارٹی کے نشانے پر

پچھلے واقعے میں شہید ہونے والوں میں امل اور حزب اللہ دونوں کے شہداء تھے اور انہیں اسی لبنانی فورسز کے عناصر نے شہید کیا، لیکن جب اس پارٹی کا سربراہ جمعرات کو بات کر رہا تھا تو اس نے امل تحریک کے بارے میں کچھ نہیں کہا صرف حزب اللہ کا نام لیا، جبکہ شہید ہونے والوں میں امل تحریک کے بھی افراد تھے۔

لبنانی فورسز پارٹی کے سبھی موقف اور بیانات عوام کو اشتعال دلانے کے لئے تھے۔ وہ اپنے حمایت یافتہ ملیشیا سے ہماہنگ اقدام کے تحت حکومت کے اختیار سے باہر اسلحے کا موضوع اٹھانا چاہتے ہیں، ان اسلحوں کا موضوع جو اسرائیل کے خلاف استقامتی محاذ کے اختیار میں ہیں۔

لبنانی فورسز پارٹی کا اصل منصوبہ لبنان میں خانہ جنگی ہے

انہیں اپنے ہدف تک پہونچنے کے لئے عوام کے قتل عام سے بھی گریز نہیں ہے، چاہے یہ واقعہ لبنان میں داخلی جنگ کا سبب ہی کیوں نہ بنے۔ میں صاف لفظوں میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارا مستقبل ایک اور ہمارا ملک بھی ایک ہے، میں صاف لفظوں میں بتا رہا ہوں کہ لبنانی فورسز کی اصل سازش لبنان میں خانہ جنگی کی آگ بھڑکانا ہے تاکہ شاید اس طرح اس ملک میں علم بشریات کی نظر سے تبدیلی پیدا کرکے عیسائیوں کو لبنان کے کسی حصہ میں ٹھہرائے اور لبنانی فورسز پارٹی انہیں ایک مستقل حکومت دکھائے اور اسکی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لے۔

لبنانی فورسز پارٹی کی اپنے اتحادی حریری کے ساتھ غداری

لبنانی فورسز پارٹی نے ریاض میں سعد حریری کے استعفے پر رد عمل دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ حریری نے استعفی دے دیا اب ہمیں نیا وزیر اعظم منتخب کرنا چاہیئے۔ یہ جعجع کی اپنے خاص اتحادی سے پہلی غداری تھی۔ حالانکہ حزب اللہ اور المستقبل پارٹی اور صدر جمہوریہ لبنان نے وزیر اعظم کی حمایت کی اور انکا استعفی قبول نہیں کیا بلکہ کہا کہ سعد حریری لبنان میں استعفی دیں ورنہ وزیر اعظم کے طور پر سرگرم عمل رہیں جب تک کہ انکی آزادی اور لبنان واپسی کا زمینہ فراہم نہیں ہو جاتا۔

جعجع، حزب اللہ کے خلاف جنگ چھیڑے کی کوشش میں

سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا: میں پورے یقین سے کہہ رہا ہوں اور میرے پاس اس بات کی ٹھوس اطلاعات ہیں کہ کچھ دن پہلے جعجع نے ایک میٹنگ میں دعوی کیا تھا کہ انکی پوزیشن مضبوط اور حزب اللہ کمزور ہے، اسلئے اس وقت حزب اللہ کے خلاف اعلان جنگ کا سنہری موقع ہے۔ اس سے جعجع کی درندہ صفت ذہنیت کا پتہ چلتا ہے۔ وہ ایسے حالات پیدا کرکے ملک کو تقسیم کرنا چاہتا ہے اور اسی ذہنیت نے جمعرات کے دن کے جرائم کو رقم کیا۔

حزب اللہ کو عیسائیوں کا دشمن ظاہر کرنے کی کوشش محض خام خیالی ہے

سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کو عیسائیوں کا دشمن ظاہر کرنے کی کوشش کو خام خیالی سے تعبیر کیا اور عیسائیوں کی مدد کے لئے حزب اللہ کی طرف سے کئے گئے اقدام اور لبنانی فورسز کی عیسائیوں سے غداری کی مثال پیش کی۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ جب داعش، جبہت النصرہ اور تکفیری دہشتگردوں کا مسئلہ شام میں رونما ہوا اور انہوں نے عرسال اور بقاع کے مشرقی پہاڑوں پر قبضہ کر لیا تو کون تھا جو داعشیوں کا اتحادی بنا اور اس نے انہیں انقلابی کہا تھا اور یہ امید لگائی تھی کہ وہ شام میں کامیاب ہونگے؟ یہی لبنانی فورسز پارٹی تھی جو لبنان اور شام میں خاص طور پر عیسائیوں کے سامنے سب سے بڑے خطرے اور چیلنج کا ساتھ دے رہی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button