پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

50 سالوں میں پاکستانی شیعہ مسلمانوں پر کتنے حملے ہوئے، تفصیلات منظر عام پرآگئیں

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) حقائق اور شواہد کی بنیاد پر پاکستان میں اقلیتوں پر ہونے والے پرتشدد واقعات کو جمع کرنے والی نجی ویب سائٹ violenceregisterpk.com کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق عقائداور فرقہ کی بنیاد پر سب سے زیادہ شیعہ کمیونٹی پر پرتشدد واقعات و سانحات ریکارڈ ہوئے ہیں،جن میں بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ ،نفرت انگیز مواد کی تشہر وغیر ہ شامل ہے۔

اس نجی ویب سائٹ کے پاس 1963 سے لے کر 2020 تک کا ڈیٹا موجود ہے جسکے مطابق 53 سالوں میں کرسچن کمیونٹی پر 303پرتشد د واقعات،ہندو برادری پر 200 جبکہ احمدیہ پر230 ریکارڈ ہوئے، اس کے مقابل شیعہ مسلمانوں پر 1437تشدد کے واقعات ریکارڈ ہوئے جن میں بم دھماکے، مساجد و مذہبی رسومات پر حملے، توہین کا الزام، تکفیرکے نعرے، ٹارگٹ کلنگ وغیرہ شامل ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق1980 سے 2020 تک شیعہ مسلمانوں پر ہونے والے ان 1437واقعات میں 13336 افرادمتاثر ہوئے، violence رجسٹرڈ کے ڈیٹا بیس کے مطابق پاکستان میں 88 فیصد پرتشدد حملے صرف شیعہ کمیونٹی پر ہوئے۔

یہ خبر بھی پڑھیں ملت تشیع ملک بھر میں 12 تا17 ربیع الاول ہفتہ وحدت منارہی ہے

پرتشدد واقعات کا ریکارڈ رکھنے والی ڈیٹا بیس ویب سائٹ کےمطابق گذشتہ 50 سالوں میں شیعہ مسلمانوں کے مذہبی رسومات پر ہونے والے حملوں کی تعداد 52 ہے جس میں 624 افراد شہید جبکہ 1019 زخمی ہوئے ، 113 بم دھماکے ہوئے جن میں 1580 افراد شہید 3432 افراد زخمی ہوئےاسی طرح دیگر واقعات کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

Shia-Killings in Pakistan

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 1980 سے 2021 کے دوران ہونے والے واقعات میں سے 2013 میں سب سے زیادہ پرتشدد واقعات ریکارڈ ہوئے جن میں 2134 افراد متاثر ہوئے ۔

رپورٹ کے مطابق 2019 اور 2020 کے دوران نیا ٹرینڈتوہین کے پرچوں کی صورت میں سامنے آیا ہے، صرف اگست 2020 میں 42 توہین کے کیس شیعہ مسلمانوں پر درج کیئے گئے، واضح رہے کہ ان میں رواںسال 2021 میں درج کیئے جانے والے توہین اور جلوس و مجالس کروانے کی ایف آئی آر کا ریکارڈ شامل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ violenceregisterpk.com ایک نجی ویب سائٹ ہے جس نے یہ اعداد و شمار جاری کیئے ہیں ، جبکہ شیعہ ادارے ان پرتشدد واقعات کے نتیجے میں 20 ہزار افراد کے متاثر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button