سعودی عرب میں نابالغوں کو موت کی سزا، انسانیت خاموش
شیعہ نیوز:سعودی لیکس کی رپورٹ کے مطابق، ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ایک سعودی شہری کو جس کی عمر مبینہ جرم کے وقت 14 برس تھی اور اسکی موت کی سزا کو سعودی عرب کی اپیل کورٹ نے خارج کر دیا تھا، 2 مارچ سنہ 2022 کو سعودی عرب کی فوجداری کی عدالت نے پھر سے موت کی سزا سنائی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ یہ فیصلہ موت کی سزا پر روک لگانے والے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے علاوہ خود سعودی عہدیداروں کے قانونی لحاظ سے نابالغوں کو موت کی سزا نہ دینے کے عہد کی بھی خلاف ورزی ہے۔
اس تنظیم نے مزید کہا کہ سعودی انتظامیہ نے عبد اللہ الحویطی کو جسکی عمر اس وقت 20 سال ہے، اس وقت مسلحانہ چوری اور قتل کے الزام میں گرفتار کیا جب اسکی عمر صرف 14 سال تھی۔ آل سعود کی فوجداری عدالت نے تین سال بعد اسے ایک غیر منصفانہ مقدمہ کے بعد موت کی سزا سنائی تھی۔ الحویطی اور 5 دیگر افراد کو 15 سال قید کی سزا سنائی گئی اور ان چھ ملزمین نے جج کے سامنے کہا کہ انہیں جسمانی ایذاؤں اور ٹارچر کے ذریعے زبردستی اعتراف پر مجبور کیا گیا۔
ہیومن رائٹس واچ کے مغربی ایشیا کے عہدیدار مایکل پیج نے کہا کہ ایک منصفانہ عدالتی نظام میں عبد اللہ الحویطی کو شاید ایک رات قید کی سزا بھی نہ ملے چہ جائے کہ موت کی سزا!
عوامی بغاوت سے خائف اور فرقہ واریت کی خوگر آل سعود کی متعصبانہ پالیسیوں کے طفیل میں اس شیعہ نوجوان کا چھٹا سال قید میں گزر رہا ہے اور اسے ایک بار پھر موت کی سزا کا سامنا ہے۔الحویطی کی ماں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی ہائی کورٹ نے کافی ثبوت نہ ہونے اور جھوٹے اعتراف کی بنیاد پر پہلی سزا کو مسترد کر دیا تھا۔
بعض ذرائع کے مطابق، سعودی عرب میں 40 شیعہ نوجوانوں کو قطیف میں سنہ 2011 کے مظاہروں میں شرکت کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔