عراق میں اکثریتی دھڑے کی ماہیت کے تحفظ پر تاکید
شیعہ نیوز: عراق میں عصائـب اہل الحق کے سیکریٹری جنرل القیس الخز علی اور الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری نے منگل کے روز اپنی ملاقات میں ملک کے سیاسی حالات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
اس سے قبل عصائـب اہل الحق کے سیکریٹری جنرل القیس الخز علی نے بغداد میں اپنے دفتر میں قومی حکمت دھڑے کے سربراہ سید عمار الحکیم اور ان کے ہمراہ وفد سے بھی ملاقات کی۔
عصائب اہل حق اور الفتح الائنس کے سربراہوں نے عراق میں شیعوں کے حقوق کی تحفظ پر زور دیتے ہوئے ماہ مبارک رمضان کی معنوی فضا سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف عراقی دھڑوں کے نظریات کو ایک دوسرے سے قریب کرنے اور ملک میں حکومت کی تشکیل اور عوام کی خدمت کے بارے میں بات چیت کی ۔ عراق کے قومی حکمت دھڑے کے رہنما عمار حکیم نے بھی کہا ہے کہ شیعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کی شمولیت کے بغیرعراق کی آئندہ حکومت مستحکم نہیں رہ سکتی۔
سید عمار حکیم نے عراق کے سیاسی حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کے پیش نظر کہ ہم آئندہ حکومت میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے کسی بھی کوشش و راہ حل پیش کئے جانے کا ہمارا مقصد مسائل کا اس طریقے سے حل نکالنا ہے کہ عراق میں سب کے مفادات پورے ہوں جن میں سر فہرست اس ملک کی حکومت ہے۔
سیدعمار حکیم نے کہا کہ تمام مجوزہ راہوں کا مقصد قومی مفادات کو پورا کرنا ہے اور اس بارے میں کوئی تنازعہ نہیں ہونا چاہئے کہ ملک میں عوامی خواہشات و امنگوں کو پورا کرنے کے لئے کس طریقے سے ایک مستحکم و مستعد حکومت تشکیل پائے۔
انھوں نے متوازن بنیادوں پر قومی اکثریتی حکومت کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایسی اکثریتی حکومت جو متوازں نہ ہو مستحکم نہیں ہو سکتی اور اسی طرح کوئی ایسی حکومت کہ جس میں کوآرڈینیشن کمیٹی کی شمولیت نہ ہو ملک میں استحکام پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی بالکل اسی طرح کہ جیسے صدر دھڑے کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی حکومت، عراق میں استحکام برقرار نہیں کر سکے گی۔
واضح رہے کہ عراق میں صدر گروہ کی اکثریتی حکومت کی تشکیل کے لئے پارلیمنٹ میں ضروری نشستوں کی تعداد کا مسئلہ نہ ہونے کے بعد عراقی گروہوں کے پاس چالیس روز کی مہلت ہے کہ وہ صدر دھڑے کی شمولیت کے بغیر کوئی اکثریتی حکومت تشکیل دیں جبکہ اس مقررہ مہلت کا شیعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراق میں گذشتہ سال اکتوبر میں انتخابات ہوئے تھے مگر اب تک کوئی حکومت، تشکیل نہیں پا سکی ہے جس کی بنا پر اس ملک میں سیاسی بحران جوں کا توں جاری ہے