فعال شخصیت کو تھریٹ ہونے کے باوجود سکیورٹی نہ دینا شہر کے امن و امان کو خراب کرنے کی گہری سازش ہے۔
شیعہ نیوز:شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل علامہ ناظر عباس تقوی نے کراچی میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے، اس بے چینی کی صورت حال میں شیعہ علماء، خطباء، ذاکرین اور فعال شخصیات کو سیکیورٹی نہ دینا حکومت سندھ اور آئی جی سندھ کی نا اہلی اور غفلت ہے، اس غفلت کے سبب اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا اور کسی بھی علماء خطباء اور فعال شخصیت کو نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت اور آئی جی سندھ پر عائد ہوگی، شیعہ علماء کرام میں علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ نثار قلندری، علامہ علی کرار اور کراچی کی فعال شخصیت رضی حیدر رضوی و دیگر عمائدین کو تھریٹ ہونے کے باوجود سکیورٹی نہ دینا شہر کے امن و امان کو خراب کرنے کی گہری سازش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم حکومت سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے من پسند افراد کو سیکورٹی دے کر شیعہ علماء کو نہتا کرنا شیعہ علماء کرام کی ٹارگٹ کلنگ کرانے کے مترادف ہے، گزشتہ کئی سالوں میں ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے درجنوں علماء، ڈاکٹرز، پروفیسرز اور انجینئرز شہید کئے گئے، ایسی صورتحال کے اندر سکیورٹی نہ دینا امن و امان کو خراب کرنے کی سازش ہوسکتی ہے لہذا فی الفور ان علماء کرام کو سکیورٹی فراہم کی جائے، اگر علماء کرام کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی تو ہم جلد اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔