
7 جون برسی معلم اخلاق آغا جعفر نقوی مرحوم ، مختصر تعارف زندگانی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) آج عارف باللہ، عالم باعمل اور معلم اخلاق آغا جعفر نقوی مرحوم کی ۱۹ ویں برسی منائی جارہی ہے۔
عارف باللہ اور معلم اخلاق آغا جعفر نقوی مرحوم کا مختصر تعارف
آغا جعفر نقوی نے 1936 ء بمطابق 7 صفر روز ولادت امام موسی کاظم ؑ کو لکھنو ٔکے ایک علمی گھرانے میں آنکھ کھولی۔آپ کے والد، داد اور نانا عالم دین تھے۔
ابتدائی تعلیم لکھنو کی معروف تعلیمی درسگاہ سلطان المدارس میں حاصل کی، اس کے بعد1955ء میں لاہورجامعہ امامیہ میں اعلی تعلیم کیلئے تشریف لائے۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد کراچی تشریف لائے اور ایک علمی رسالہ بنام’’ شمس ‘‘کا اجراء کیا۔
نوابشاہ میں حبیب ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ میںپروفیسر کی حیثیت سے مقرر ہوئے اور اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔
اس کے بعد کراچی واپس تشریف لائے اور معروف تعلیمی درسگاہ حبیب پبلک میں استاد کے فرائض انجام دینے لگے۔
اپنے گھر پر علم کے پیاسوں کو سیراب کرنے کیلئے دروس کا سلسلہ جاری کیا جو تقریبازندگی آخری لمحات تک جاری رہا۔
آغا جعفر نقوی کے بھائی علامہ رضی جعفر نقوی کہتے ہیں کہ مرحوم آغا جعفر نقوی امام خمینی ؒکے سچے عاشق تھے اورآپ نےخود کو امام خمینیؒ کی ذات میں ضم کردیا تھا بالکل اس ہی طرح جیسے آیت اللہ باقر الصدرؒ فرماتے تھے کہ امام خمینیؒ کی ذات میں اس طرح ضم ہوجاؤ جیسے وہ اسلام میں ضم ہوگئے ہیں۔
مرحوم آغا جعفر عرفان عملی کا بے مثل نمونہ تھے۔آغا جعفر امام خمینی رہ کے سچے پیروکاروں میں سے تھے، آغا جعفر عارف بااللہ تھے۔انقلابی جوانوں میں ولائی روح پھونکنے کا کار عظیم اسی عالم ربانی و عرفانی نےانجام دیا۔
7 جون2003 کو آپ طویل علالت کے بعد اپنے محبوب خالق حقیقی کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے اور اپنے چاہنے والوں اور شاگردوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔
آپ کی تدفین آپ کے استاد آقائے شریعت اور والدہ کے پہلو میں کراچی کے علی باغ قبرستان میں کی گئی۔
آغا جعفر اس دنیا سے نہیں گئے بلکہ اپنے ان شاگردوں کی صورت میں آج بھی زندہ ہیں کہ جو آج بھی خوف خدا میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور اس معاشرے میں اپنی اجتماعی فعالیت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تمام قارئین سے مرحوم آغا جعفر نقوی کیلئے سورہ فاتحہ کی درخواست ہے۔