بجٹ اور مستقل معاشی پالیسیوں کی راہ آئی ایم ایف نہیں خود انحصاری ہے,علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز:شیعہ علما کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ جب تک آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی اداروں اور دیگر بیرونی ذرائع کی بجائے خود انحصاری، خود اعتمادی کی جانب نہیں بڑھاجائےگا کبھی مستقل پالیسیاں مرتب ہونگی نہ ہی عوام کو ریلیف ملے گا، معیشت کی بہتری اسلام کے عادلانہ اقتصادی نظام سے استفادہ ،سودی معیشت کے خاتمہ اور عوام کو پاﺅں پر کھڑا کرنے اور خود داری کیساتھ آگے بڑھنے میں ہے، کم سن بچوں سے مشقت کی اجازت شریعت ، معاشرہ ، ملکی قانون اور بین الاقوامی چارٹرز نہیں دیتے ، حکومت ایسے نادار ،بے سہارا اور ضرورت مند بچوں کی کفالت کےلئے اقدام اٹھائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں بجٹ 2022ءپر رد عمل اور انسداد چائلڈ لیبر کے بین الاقوامی دن پر اپنے پیغام میں کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ 7دہائیاں گزر گئیں، کئی حکومتیں آئیں ، کئی گئیں مگر نہ بدلا تو فرسودہ معاشی نظام جس نے امارت اور غربت میں فرق اس قدر زیادہ کردیا ہے کہ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی تصور کئے جانیوالا متوسط طبقہ بھی اب غربت کی لکیر پار کرنے کو ہے ، ملک مزید قرضوں کے بوجھ تلے نہ صرف دھنستا جارہاہے بلکہ عام آدمی کی مشکلات میں آئے روز مزید اضافہ ہورہاہے اور یہ خراب معاشی نظام کے ہی سبب ہے کہ ایک طرف امیر و غریب میں فرق کئی سو گنا بڑھ چکا تو دوسری طرف اس کیفیت کے سبب خود کشی، سٹریٹ کرائمز سمیت کئی دیگر امن وامان کی صورتحال میںبرے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ جب تک اسلام کے عادلانہ ، معاشی نظام سے استفادہ اور سودی معیشت کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اور آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سمیت عالمی مالیاتی اداروں کے قرض اور ڈکٹیشن، بیرونی ممالک کی امداد اور ڈکٹیشن سمیت دیگر ذرائع سے عارضی معاشی بندوبست کیا جا تا رہے گاتو کبھی مستقل پالیسیاں مرتب ہونگی نہ ہی ملک آگے کی جانب بڑھے گا بلکہ اس سے معاشی مشکلات مزید سنگین تر ہوتی جائینگی، ”مشکل فیصلوں“ کا اعلان کیا جاتاہے مگر وہ بھی مالیاتی اداروں کی ڈکٹیشن کے مطابق ،کاش مشکل فیصلے ملکی خود مختاری، خود انحصاری، عوام کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کے حوالے سے کئے جاتے اورشارٹ ٹرم ، مڈ ٹرم یا لانگ ٹرم اقدامات اٹھائے جاتے توپاکستان ترقی کی جانب گامزن ہوتا مگر افسوس اس جانب کبھی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایاگیا
علامہ سید ساجد علی نقوی نے 12 جون انسداد چائلڈ لیبر کے بین الاقوامی دن پر اپنے پیغام میں کہاکہ کم سن بچوں سے مشقت کی اجازت شرعی طور پر جائز ہے نہ ہی دستور پاکستان کےساتھ معاشرتی طور پر اور بین الاقوامی چارٹرز کی بھی خلاف ورزی ہے ، البتہ بعض مجبوریوں کے سبب بچوں کی بڑی تعداد مختلف شعبوں میں کام کرتی دکھائی دیتی ہے ان بچوں کی تعلیم و تربیت وکفالت کےلئے ریاست، حکومت اور مخیر حضرات سنجیدہ اقدام اٹھائیں، ”ریاست ماں کے جیسی“کے تصور کو ان غریب، نادار اور بے سہارا بچوں کے حوالے سے اقدام کرکے اس فلسفے کو عملی جامہ پہنائے ۔