اسرائیل کے مقابلے میں استقامت فلسطینی عوام کا قانونی حق ہے
شیعہ نیوز: فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے اپنے غزہ اجلاس میں غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں استقامت کو فلسطینی عوام کا قانونی حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں بند فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال کے کیس کو آگے بڑھانے کی کوشش جاری رکھیں گے اور جو کچھ بھی کرسکے کرتے رہیں گے اور ان فلسطینی قیدیوں کو ان کے گھروں کو واپس پہنچانے کی کوشش جاری رہے گی۔
ان فلسطینی گروہوں نے صیہونی حکومت کی جیلوں اور ان جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کی صورت حال کو ابتر قرار دیتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کے مقابلے میں آئندہ جمعے کو یوم غضب منانے کا اعلان کیا ہے۔
فلسطینی قیدی خلیل عواودہ کی ایک سو دو روز کی بھوک ہڑتال اور ایک اور فلسطینی قیدی رائد ریان کی سڑسٹھ روزہ بھوک ہڑتال کے بعد جسمانی حالت تشویشناک بن چکی ہے اور دونوں فلسطینی قیدیوں نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جبکہ صیہونی حکومت کی جیلوں اور وہاں بند فلسطینی قیدیوں کی موجودہ صورت حال کی تمام تر ذمہ داری غاصب صیہونی حکومت پر عائد ہوتی ہے جس نے انسانی حقوق کی پامالی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما خالد البطش نے بھی غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں منجملہ خلیل العواودہ اور رائد ریان کی احتجاجی بھوک ہڑتال کے نتیجے میں ان کی ابتر حالت کا ذمہ دار غاصب صیہونی حکام کو قرار دیا ہے ۔
جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ مسجد الاقصی اور مقبوضہ بیت المقدس میں غاصب صیہونیوں کے جارحانہ اقدامات اور غرب اردن کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کی غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں جاری خونریزی اس بات کی متقاضی ہے کہ قومی و اسلامی فورسز اور مختلف فلسطینی گروہوں کی جانب سے مکمل استقامت کا مظاہرہ کیا جائے۔
اس وقت بھی چار ہزار سے زائد فلسطینی جن میں ایک سو ستر بچے اور انتالیس عورتیں بھی شامل ہیں، صیہونی جیلوں میں قید و بند کی نہایت ابتر صعوبتیں بر داشت کر رہے ہیں ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران صیہونی حکومت کے جرائم کے نتیجے میں دسیوں فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں۔