
انڈیا، امریکہ اور اسرائیل ٹرائیکا پاکستان میں سازشی کھیل کھیل رہا ہے، علامہ ناصر عباس حعفری
شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام کنونشن سینٹر میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی 34ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ مہدی (ع) برحق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ آج عید مباہلہ کے دن نبی کریمﷺ دین کی حقانیت کو ثابت کرنے کے لیے اپنے اہلبیت ؑ کو لے کر نکلے۔ حق و باطل کے معرکے کی ایسی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ جب انسان حق پر ہو تو پھر فنا کا خوف اس سے دور ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید قائد نے انبیاء کے راستے کو اختیار کیا۔ وہ حقیقی معنوں میں کربلائی و عاشورائی تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فاتح خیبر کے ماننے والے ہیں، ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ یہودی و نصاریٰ کو خود پر غالب نہ آنا دیں۔ قرآن ہمیں ان کا راستہ روکنے کا حکم دے رہا ہے، پاکیزہ گودوں میں تربیت پانے والے ذلت کو قبول نہیں کرتے۔ اس وقت پاکستان کو شہید قائد کے راستے کی ضرورت ہے۔ ہم چودہ سو سالوں سے حریت کے علمبردار ہیں۔ ہم نے کسی بھی دور میں غلامی قبول نہیں کی۔ کربلا کے پیروکاروں کو چاہیئے کہ وہ گلی محلے میں جا کر غلامی کے خلاف درس دیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ عالمی استکباری طاقتوں سے بھیک مانگنے والوں کو قومی وقار کا مجرم سمجھتے ہیں۔ ہم نے عمران خان سے دوٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان کے فیصلے ملک کے اندر ہوں، واشنگٹن میں نہ کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے ساتھی کھل کر سامنے آچکے ہیں، پاکستانی عوام امریکہ کے خلاف نفرت کا برملا اظہار کر رہے ہیں۔ انڈیا، امریکہ، اسرائیل، ٹرائیکا پاکستان میں سازشی کھیل کھیل رہا ہے۔ ہم پاکستان کے غیرت مند، باشعور و باضمیر بیٹے ہیں، ہم گھروں میں نہیں بیٹھے گے۔ پوری قوم کا یہ فرض ہے کہ مادر وطن کی داد رسی کے لیے گھروں سے نکلے، ہم شہداء کے راستے پر ہیں اور خون کے آخری قطرے تک ڈٹے رہیں گے۔ پاکستان کو لوٹنے والوں سن لو، ہم تمھارے مقابلے میں چاہے تنہا بھی رہ جائیں، ڈٹے رہیں گے۔
ہمیں غلامی قبول نہیں، شیعہ سنی وحدت کا راستہ عزت کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہ کہ ہمارے لوگ مسنگ ہیں، جہنوں نے لشکر بنائے، تکفیری گروہ بنائے، انہوں نے ہمارے لوگ غائب کر رکھے ہیں۔ ہمارے لوگ بےگناہ ہیں۔ ان کو اٹھانے والے ہمیں تکلیف میں رکھنا چاہتے ہیں۔ فوج پاکستان اور اس کے عوام کی ضرورت ہے، جن لوگوں کے ارمان پورے نہیں ہو رہے، وہ پاکستان اور اس کے ریاستی اداروں کو ڈبونے پر تلے ہوئے ہیں۔ دنیا میں طاقت کی سمت تبدیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و استحکام سے جس جس کو تکلیف پہنچتی ہے، ہمیں ان کے ساتھ کھڑا نہیں ہونا بلکہ جو ہمیں مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں ان ممالک کے کی صف میں ہونا چاہیئے۔ ہمیں ظالم دشمن سے مقابلہ کرنا آتا ہے۔