پارلیمنٹ تحلیل اور قبل از وقت انتخابات کرایا جائے: مقتدی صدر
شیعہ نیوز:عراق میں صدر تحریک کے سربراہ مقتدی صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری اقدام کے تحت پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور قبل از وقت انتخابات کے بعد پرانے سیاستدانوں کی کوئی گنجائش نہیں رہے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے مطالبات پورے ہونے تک ایوان میں ہڑتال کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے اپنے اس فیصلے کو ایک اصلاحی اقدام قرار دیا ۔ مقتدی صدر نے کہا کہ جو کچھ عراق میں ہو رہا ہے وہ اقتدار کی جنگ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ ابھی تک انھوں نے نہیں کیا ہے۔
صدر تحریک کے سربراہ کی تقریر پر مختلف قسم کے ردعمل سامنے آرہے ہیں ۔ عراق کے سابق وزیراعظم اور نصر الائنس کے سربراہ حیدر العبادی نے مقتدی صدر کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجاویز اس سے قبل پیش کردہ مسودہ کے مطابق ہیں۔
حکومت قانون دھڑے کے سربراہ نوری المالکی نے بھی اس بارے میں کہا کہ آئین کی طرف لوٹنے کی ضرورت ہے تا کہ مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ گفتگو کا سلسلہ شروع کیا جا سکے۔
حکومت قانون دھڑے کے ایک سینیئر رکن ترکی العتبی نے بھی اس بارے میں وضاحت کی ہے کہ آئین نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے قبل از وقت انتخابات کا راستہ دکھا دیا ہے لیکن قبل از وقت انتخابات بغیر سیاسی مفاہمت کے ناممکن ہیں۔
عراق کے الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری نے بھی ایک بیان جاری کرکے قبل از وقت انتخابات کی حمایت کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ انتخابات کو بہت سے لوگ شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہادی العامری کے بیان میں آیا ہے کہ اس کے لئے کثیرالجہتی قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے تا کہ انتخاباتی عمل کے وقت اور طریقے کا تعین کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک آزاد، غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخاباتی عمل کے ذریعے سیاسی نظام پر عوام کے اعتماد کو بحال کیا جاسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عراق میں عام انتخابات کے دس مہینے بعد گذشتہ ہفتے، محمد شیاع السودانی کا نام عراق کے وزیر اعظم کے عہدے کے لئے پیش کیا گیا جسے حکومت کی تشکیل کے راستے میں ایک خوشگوار قدم سمجھا جا رہا تھا اور پارلیمان ملک کے صدر اور نائب اسپیکر کے انتخاب کی تیاری میں مصروف ہی تھی کہ مقتدی صدر کے حامیوں نے وزارت عظمی کے عہدے کے لئے محمد شیاع السودانی کی نامزدگی کی مخالفت کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع کردیئے ۔ اس دوران مقتدی صدر کے حامی مظاہرین دو بار پارلیمنٹ کے اندر بھی داخل ہوگئے ۔
سیاسی امور کے ماہرین موجودہ حالات کو انتہائی پیچیدہ اورخطرناک قرار دے رہے ہیں۔