مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

ہمیں چاہیئے دشمنوں کے آگے تسلیم نہ ہونے میں امام حسین (ع) کے نقش قدم پر چلیں, سید عبد الملک الحوثی

شیعہ نیوز: انصار اللہ یمن کے سربراہ سید بدر الدین عبد الملک الحوثی نے روز عاشورا کی مناسبت سے اپنے خطاب میں قیام امام حسین (ع) کے فلسفے کی وضاحت کی اور زور دیا کہ امریکہ اور غاصب اسرائیل کا رویہ اور طرز فکر امام حسین (ع) کے دشمنوں کے رویے اور طرز فکر کے تسلسل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین (ع) نے حقیقی اسلام اور رسول اللہ (ص) کے طول میں حرکت کی اور اسلامی امت کی نجات اور اسے دشمنوں کے شر سے نجات دینے کے لئے قیام کیا، یزید کی حکومت امت اسلامی کے لئے خطرہ تھی، اس نے مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی حرمت کا پاس نہیں رکھا اور خانہ کعبہ پر آگ برسائی اور مسلمانوں کے مقدسات کی حرمت محفوظ نہیں رکھی۔ انصار اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم وہ امت ہیں جسے امام حسین (ع) کی طرح نشانہ بنایا گیا، امریکہ اور اسرائیل یزید کے رویے اور طرز فکر کو جاری رکھنے والوں میں سے ہیں اور جو کوئی بھی ان کی صف میں شامل ہوگا اور ان کے مفادات کی راہ میں چلے گا اس کی حالت ابن زیاد اور شمر جیسی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دشمن ہمیں اپنا غلام بنانے اور ہم پر غلبہ پانے کے درپے ہیں، امریکہ اور اسرائیل چاہتے ہیں کہ امت اسلامی مستقل اور خودمختار نہ ہو اور ان کے پیچھے چلتی رہے، اسلام کے دشمن امت اسلامی کو اس کی راہ سے منحرف کرکے اپنا غلام اور مطیع بنانا چاہتے ہیں تاکہ ان کے آگے جھکی رہے۔ سید عبد الملک الحوثی نے کہا کہ آج کے یزیدیوں کے خطرے کا سرچشمہ امریکہ، اسرائیل اور ان کے آلہ کار ہیں، ہمیں چاہیئے کہ ظلم کے خلاف لڑنے اور دشمنوں کے آگے تسلیم نہ ہونے میں امام حسین (ع) کے نقش قدم پر چلیں، دشمن چاہتا ہے کہ شرارت آمیز منبروں اور گمراہ علماء کے ذریعے دین کے نام پر انحراف کو ترویج دے اور دینی مفاہیم اور اقدار کو بدلنے کے درپے ہے تاکہ ان کے تسلط کے مقابلے میں کوئی رکاوٹ نہ رہے۔

اس ضمن میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی امت کے دشمن حق کو مٹانے اور اس کی جگہ باطل کو بٹھانے کی راہ پر گامزن ہیں، امریکہ اور اسرائیل امت اسلامی کو زندگی کے تمام شعبوں میں حق کے راستے سے موڑنے کے درپے ہیں، امریکہ اور اسرائیل کا رویہ اور طرز فکر شیطانی ہے جو انسانی معاشرے اور ان میں سب سے پہلے اسلامی معاشرے کو فساد کی طرف لے جائیں گے۔ سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ دشمنوں کے تسلط کو قبول کرنا دنیا و آخرت گنوانے کے مترادف ہے جبکہ ہمارا مسلمان ہونا تقاضا کرتا ہے کہ امام حسین (ع) کے برحق موقف پر چلنے والے بنیں، ضروری ہے کہ ہم اپنی تمام تر قوت کے ساتھ دشمن سے مقابلے کے اٹھ کھڑے ہوں، امت اسلامی کی بینش اور بصیرت جس قدر زیادہ ہوگی اور اللہ تعالیٰ پر توکل کریں گے اور سنجیدگی اور مصمم ادارے کے ساتھ اقدام اٹھائیں گے اتنی ہی مقدار میں عظیم نتائج نکلیں گے جو دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں مزاحمت کی دیوار کھڑی کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں اسرائیل سے دوستی اور محبت کا اظہار ممکن ہے لیکن فلسطینیوں کی حمایت جرم اور اس کی سزا جیل ہے، مکہ اور مدینے کو صہیونیوں کے لئے کھول دیا ہے لیکن یمن کے آسمان کو یمنی قوم پر بند کیا ہوا ہے، یہ سب ان کی صف بندی کو ظاہر کرتا ہے، سمجھوتہ کرنے اور تعلقات بحال کرنے والوں کو امریکہ اور اسرائیل اپنے مقاصد آگے بڑھانے کے لئے ایک وسیلے کے طور دیکھتے ہیں، لازم ہے کہ امت اسلامی غاصب اسرائیل کے ساتھ دشمنی میں اور اسے فلسطین سے باہر نکالنے کے لئے اور فلسطینی قوم کی حمایت میں صحیح موقف اختیار کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صہیونیوں کی اشتعال انگیزی میں اضافہ اور جہاد اسلامی کا ان سے مقابلہ کرنا اور اپنے کمانڈروں کی قربانی دینا فلسطینی قوم کے مقابلے میں ہمیں ہماری ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے۔

سید عبد الملک الحوثی نے مزید کہا کہ فلسطینی برادارن ہوشیار رہیں اور وحدت و اتحاد کی راہ میں قدم بڑھائیں اور اپنی کوششوں کو تیز کریں، صہیونی دشمن نے دوسرے گروہوں کو چھوڑ کر صرف جہاد اسلامی کو نشانہ بنایا اور یہ ایک چال ہے، صہیونی دشمن مجاہدین کے درمیان تفرقہ پھیلانے کے لئے اپنی تمام چالوں سے کام لے گا۔ الحوثی نے کہا کہ فلسطینی بھائیوں کا انسانی اور اخلاقی فریضہ تقاضا کرتا ہے کہ صہیونی کی جارحیت کے مقابلے میں ایک موقف اختیار کریں، فلسطینی مجاہدین کو بینش اور ہوشیاری کے اعلی درجے کا مظاہرہ کرنا ہوگا، امت اسلامی کی ذمہ داری تقاضا کرتی ہے کہ فلسطینی ملت کے ساتھ کھڑے ہوں، فلسطینی بھائیوں کو چاہیئے کہ آپس میں مطلوبہ سطح کا باہمی تعاون رکھیں۔

انہوں نے ان کے بھائی چارے کو امت اسلامی کے مفادات کا محافظ قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ ہم محور مقاومت کا ایک حصہ ہیں اور امت اسلامی کے حریت پسندوں سے باہمی تعاون اور ہماہنگی کے فروغ کے راستے پر گامزن ہیں، امت اسلامی کے دشمنوں سے مقابلہ کرنے کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے، ہم عراق شام لبنان بحرین اور ایرن میں درپیش مشکلات اور چلیجز کے مقابلے میں امت اسلامی کے حامی ہیں۔ الحوثی نے زور دے کر کہا کہ ہم سعودی اتحاد کو مشورہ دیتے ہیں کہ جنگ بندی کے موقع کو غنیمت سمجھے اور اس دلدل سے نکل جائے اور جنگ اور محاصرہ ختم کرکے سازشوں سے ہاتھ کھینچ لے، ہماری قوم عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں دشمن سے مقابلہ کرنے کے لئے اپنے آپ کو تیاری کے عروج پر رکھے، ہمارا مقصد جنگ اور محاصرے کا خاتمہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button