طالبان وزیر خارجہ: ہم روسی سفارت خانے کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دیں گے
شیعہ نیوز:کابل میں روسی سفارت خانے کے قریب گزشتہ روز ہونے والے خودکش حملے کے بعد طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں اپنے روسی ہم منصب کو یقین دلایا کہ اس معاملے کی جامع تحقیقات کی جائیں گی اور سکیورٹی کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں گے۔ اور روس کے سفارت خانے کو خصوصی توجہ دی جائے گی۔
افغان وائس (آوا) نیوز ایجنسی کی جانب سے منگل کی رپورٹ کے مطابق، طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان "عبدالقہار بلخی” نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس بات چیت کا مقصد گزشتہ روز ہونے والے بم دھماکے کے پہلوؤں کی تحقیقات کرنا تھا۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق امیر خان متقی نے اپنے روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو میں یقین دلایا کہ اس معاملے کی جامع تحقیقات کی جائیں گی۔
امیر خان متقی نے اپنے روسی ہم منصب کو یقین دلایا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز روسی سفارت خانے کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دیں گی۔
اس گفتگو میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریقوں کو دشمنوں کے اس طرح کے منفی اقدامات کو دونوں ممالک کے قریبی اور مثبت تعلقات کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
سرگئی لاوروف نے کل کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کو بین الاقوامی جرائم پیشہ تنظیموں کا کام قرار دیا اور ان کے خلاف لڑنے پر زور دیا۔
روسی سفارت خانے پر کل ہونے والے حملے کی کئی ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور افغانستان کے اندرونی حکام نے مذمت کی ہے۔
یوکرین کی جنگ کی وجہ سے روس کے ساتھ کشیدہ تعلقات رکھنے والے امریکہ نے بھی کل کے حملے کی مذمت کی ہے اور اس واقعے کے متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
افغانستان کے امور کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی "تھامس ویسٹ” نے متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے اس حملے کو بے معنی قرار دیا اور کہا: "اس تشدد کا کوئی مقصد نہیں ہے۔”
انہوں نے پیر کی رات ٹویٹ کیا: "امریکہ کابل میں روسی سفارت خانے کے باہر آج کے اوائل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا: "میں ہلاک یا زخمی ہونے والے متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔”
گزشتہ روز کابل کے ساتویں ضلع میں روسی سفارت خانے کے قریب خودکش حملے میں دو روسی سفارت کاروں سمیت درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے۔
روسی سفارت خانے پر حملہ اس وقت ہوا جب دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات میں توسیع ہو رہی تھی اور حال ہی میں افغانستان کے وزیر تجارت و صنعت نے روس کے ساتھ اقتصادی معاہدے کیے تھے جن میں تیل اور گیس کی درآمد بھی شامل تھی۔