امامزادہ حضرت عبداللہ شاہ غازی حسنیؑ کے مزار پر گذشتہ شب اصل میں کیا ہوا؟؟
شیعہ نیوز:کراچی کے ساحل کلفٹن پر صدیوں سے مدفون آل رسولؐ، فرزند امام حسن مجتبیٰؑ امامزادہ حضرت عبداللہ شاہ غازی ؑ کے مزار قدس پر گذشتہ روز ان کے جد امجد حضرت امام حسن مجتبیٰ ؑ کی شہادت کی مناسبت سے پرسہ پیش کرنے کیلئے عزاداران کی بڑی تعداد پہنچی تو ان پر ریاستی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں نے اندھادھند لاٹھی چارج کیا اور درجنوں بے گناہ عزاداروں کو گرفتار کرلیا۔ ان تمام گرفتار عزادروں کو مختلف تھانوں میں منتقل کیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے تھانہ کلفٹن، بوٹ بیسن، چاکیواڑہ میں تمام گرفتار عزاداروں کو رکھا گیا ہے ۔ جبکہ ان عزاداروں میں سے 30 کے قریب نامزد جبکہ سینکڑوں نامعلوم کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات لگا کر مقدمہ درج کرکے ریاستی اداروں نے ذکر آل رسولؐ سے اپنے بغض اور نفرت کا مظاہرہ کیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے کو شروع کرنے والے شرپسند عناصر وہ ہیں جنہوں نے اتوار کو نوحہ خوانی روکنے کی کوشش کی اور مذہبی جذبات کو مجروح کیا۔جب شہر بھر سے سینکڑوں عزادار ماتم داری کیلئے مزار مبارک پر جمع ہوئے تو انتظامیہ کا کردار منافقانہ رہا شرپسندوں کو روکنے اور معاملہ سنبھالنے کے بجائے عزاداروں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔
اولیاء اللہ، صوفیائے کرام، آل رسولؐ کے مزارات کسی خاص مسلک کی جاگیر نہیں ہوتے، یہ دروازے صدیوں سے ہر مذہب و مسلک کے لئے ہمیشہ سے کھلے ہوئے ہیں۔ سندھ حکومت کےمحکمہ اوقاف اور ایک مخصوص مسلک کے چند شرپسند عناصر کے ٹولے کا گٹھ جوڑ اس مرکز علم وعرفان و روحانیت کو مسلک پرستوں کا اڈا بنانے پر تلا ہوا ہے ۔
اگر مزارات پر عرس، تقریبات اور محافل ہوسکتی ہیں تو نوحہ خوانی بھی کی جاسکتی ہےسندھ حکومت اور ادارے چند فرقہ وارانہ شدت پسند عناصر کے ہاتھوں استعمال ہونے کے بجائے شیعہ سنی اتحاد کی فضا کو قائم رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔سندھ حکومت سے بھی پرزور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ مزار پر ہر شخص کو اس کی مذہبی آزادی کے مطابق رسومات کی ادائیگی کی اجازت دی جائے اور تمام گرفتار عزاداروں کو فوری رہاکیا جائے۔