مشرق وسطی

عراق میں دہشت گردوں کے خلاف حملے جاری رہیں گے: جنرل باقری

شیعہ نیوز:ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجرجنرل محمد باقری نے ایران کی شمال مغربی سرحد کے اس پار موجود دہشت گردوں کے بارے میں کہا کہ یہ ایک پرانا موضوع ہے، ان دہشت گردوں نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے ہی امریکہ اور دوسرے ایران دشمن ممالک کی حمایت سے شمالی عراق میں ٹھکانہ بنا لیا تھا لیکن گزشتہ چند سال میں امریکی حمایت اور مدد سے ان کا اڈہ ایران کے لئے ایک ملکی خطرہ بن گیا ہے۔

میجر جنرل باقری نے کہا کہ اسرائیل ان دہشت گردوں میں سے بعض کو چن کر تربیت دیتا تھا اور انہیں ایران بھیج کر دہشت گردی کی کارروائیاں کرواتا تھا اور ان سے کرائے کے دہشت گردوں جیسا سلوک کرتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت میں یہ علاقے صیہونیوں کا اڈہ تھے جن میں سے ایک کو اربیل میں سپاہ پاسداران انقلاب نے حملے کا نشانہ بنایا تھا ہم نے ان برسوں میں بارہا عراقی کردستان کو یاد دہانی کرائی ہے کہ یہ ہمسائیگی کے آداب کے خلاف ہے کہ ہم عراقی قوم کی اتنا خدمت کریں اور اس کے بدلے میں آپ ان دہشت گردوں کو فوجی اڈے اور میڈیا تک رسائی فراہم کریں۔

ایرانی چیف آف اسٹاف نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عراقیوں نے ہم سے بارہا وعدے کئے کہ وہ ان دہشت گردوں کا راستہ روکیں گے لیکن انہوں نے ان پر عمل نہ کیا، اس بناء پر فیصلہ کیا گیا کہ ان سے مقابلہ کیا جائے اور یہ اقوام متحدہ کے منشور اور اپنے دفاع کی بنیاد پر ہے۔

شمالی عراقی میں دہشت گردوں کےخلاف سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے آپریشن کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان آپریشنز میں ہم نے سارے انسانی اصولوں کا لحاظ رکھا ہے اور محتاط ہیں کہ ایک سولین کا ایک قطرہ خون بھی نہ بہے۔ بعض مواقع پر ایک ہی بلڈنگ کے ایک اپارٹمنٹ میں دہشت گردوں کی بم سازی کی ورکشاپ تھی لیکن ہم نے باقی لوگوں کے بچانے کےلئے اس عمارت کو نشانہ نہیں بنایا۔

میجر جنرل باقری نے مزید بتایا کہ ہم نے کردستان کے حکام کو بتایا کہ دو راستے موجود ہیں، یا تو انہیں غیرمسلح کرکے سویلین بنایا جائے یا پھر ان دہشت گردوں کو کردستان سے باہر نکال دیا جائے۔

ایرانی چیف آف سٹاف نے اربیل میں ایرانی ڈرون گرائے جانے کے امریکی دعوی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ حریر چھاؤنی کہاں ہے، ہمیں اربیل اور دھوک میں بھی امریکی اڈوں کا پتہ ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہاں پر ان کی کتنی تعداد موجود ہے اور وہ وہاں پر کیا کر رہے ہیں۔ اگر آج کے بعد انہوں نے ہمارے ڈرون کے خلاف کوئی اقدام کیا تو یقینا ان سے مقابلہ کریں گے اور ان کے ان اقدام کا جواب دینے کا حق بھی ہمارے پاس محفوظ ہے۔

ہمسایہ ممالک سے انٹیلی جنس شیئرنگ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسالوں سے ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کر رہے ہیں اور انہوں نے بھی اصلاحات انجام دی ہیں۔ بعض مواقع پر انہوں نے وعدہ خلافی کی ہے جس کی مناسب موقع پر ہم تلافی کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button