*ٹرانسجینڈر ایکٹ میں استاد محترم ان ایکشن*
ابھی علی الصبح استاد محترم کو سننے کا موقع ملا جس سے ذھن میں چند سوال ابھرے.
1.استاد محترم نے شیطانی نظام کو ختم کر کے اسلامی نظام نافذ کرنے کی بات کی اور اسکے لئے سراج الحق کو آگے بڑھنے اور خود انکے پیچھے چلنے کی بات کی…..
لیکن یہ تو کسی جیالے نے سوچنا نہیں کہ سراج الحق کونسا اسلامی نظام نافذ کرے گا ہمیں تو استاد محترم 30 سال سے ولایت فقیہ اور نظام امامت کی لوریاں سنا رہے ہیں اب جب پاکستان میں انکی کچھ جگہ بنی ہے تو اپنی شمولیت کو نظام خلافت کے لیے یقینی بنا رہے ہیں…
استاد محترم کو یہ بتاتا چلوں طول تاریخ میں جتنا ظلم شیعوں پر خلفاء کے ماننی والوں اسلامی حکومتوں نے کیا ہے اتنا دنیا میں قائم لبرل لوگوں نے نہیں کیا.. بالفرض پاکستان میں اگر ایسی کوئی حکومت قائم ہو جاتی ہے جسکی سربراہی سراج الحق اور اعتصام الہی ظہیر جیسے متشدد افراد کرتے ہیں تو کیا وہ اپنے کسی ذاتی چھوٹے سے عہدہ کے لیے شیعوں کو قربانی کا بکرا بنائیں گے….
کیونکہ التاريخ يعيد نفسہ…. تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے ….
2. استاد محترم نے تقریر میں کہا کہ اس احتجاج میں شرکت کرنا انسانی حمیت اور غیرت کا نتیجہ ہے اور عدم شرکت و خاموشی بغیرتی…
عزیز من پاکستان میں سینکڑوں شیعوں کو شہید کیا گیا اہم افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی میڈیکل و انجنیئرنگ اور آرٹس سے مربوط افراد سے لیکر علماء و ذاکرین تک، سانحہ مچھ و سانحہ پشاور جیسے ہولناک واقعات تک رونما ہوئے کیا ان جیسے دسیوں واقعات پر انسانی حمیت و غیرت نے ضمیر انسان محترم کو نہیں جھنجھوڑا یا پھر انکا خون اتنا سفید تھا کہ وہ استاد محترم کے مضبوط و سخت دل کو اپنی جگہ سے ہلا نہیں سکے، یا پھر انکے حق میں نکلنا کسی بڑے ادارے کے مقتدر افراد کے حق میں نہیں تھا جنکی مرضی سے پاکستان میں ہر واقعہ رونما ہوتا ہے یا ہو سکتا ہے،یہ ہی وجہ ہے کہ میں استاد محترم کی بصیرت کا قائل ہوں انہیں پتہ ہے پاکستان میں اصل طاقت کا سرچشمہ کون ہے اور کن کے ساتھ بنا کر رکھنے میں عافیت ہے بالآخر استاد محترم کو اپنی بنائی ہوئی مختصر سلطنت( عروہ وثقی ) کو باقی رکھنا ہے کہیں ذیادہ للکارنے کی صورت میں اسکا حال لال مسجد والا نہ ہو جائے…
3. استاد محترم سے تیسرا اور آخری سوال آپ تو اس نظام کو طاغوتی و شیطانی اور غیر شرعی قرار دیتے ہیں، تو پھر صرف ایک بل پاس ہونے پر سراپا احتجاج کیوں ہیں کیونکہ جب سارا نظام اور دستور ہی طاغوتی ہے ، تو ایک قانون کی شق غیر شرعی قرار دے کر احتجاج کرنا کہیں یو ٹرن لیتے ہوئے باقی قوانین کو مشروعیت تو نہیں بخشنا؟
میرے خیال میں ہر ذی شعور انسان استاد کی حرکات و سکنات کو سمجھ چکا ہے کہ استاد کہاں فوری حرکت میں آ جاتے ہیں اور کہاں سکوت میں عافیت سمجھتے ہیں اس لئے کہ وہ ان سیاستدانوں کو کھوکھلا اور مٹی کے کھلونے سمجھتے ہیں جنہیں بنانے اور بگاڑنے والے طاقتور حلقے اور ادارے ہیں اور قرائن قطعیہ سے کم از کم میرے نزدیک یہ ثابت ہو چکا ہے کہ پاکستانی شیعوں کی ہویت سلب اور مجروح کرنے کے لیے کچھ طاقتور لوگوں کا آشیرباد استاد کے شامل حال ہو چکا ہے…..
محمد علی طباطبایی