
اسمگلنگ کے باعث چھوٹے بزنس مینوں کا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ منشیات و اسمگلنگ کے باعث معاشرے تباہ ہورہے ہیں، اسمگلنگ نہ صرف گھناؤنا جرم بلکہ بہت سی خرابیوں کی جڑ ہے جس کے اثرات ریاستوں کو براہ راست اور عوام کو بلواسطہ بھگتنا پڑتے ہیں، موجودہ مہنگائی نے چھوٹے کاروباری افراد کیلئے بزنس تو کجا گزر بسر انتہائی مشکل کردی ہے، اقوام متحدہ کی جانب سے معاشروں کو درپیش مختلف مسائل سے آگاہی اور ان کے حل کے بارے میں ایام مختص کئے ہیں جو مستحسن اقدام ضرور ہے مگر اس حوالے سے عملی اقدامات ضروری ہیں۔ منشیات اور اسمگلنگ دونوں ایسے عوامل ہیں جو نہ صرف آپس میں باہم ملے ہوئے بلکہ اس کے معاشرے پر براہ راست مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ دونوں گھناؤنے جرائم اس وقت انڈر ورلڈ کے نام سے ایک بزنس کی سی حیثیت اختیار نہ صرف کرچکے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ منشیات اور اسمگلنگ نے براہ راست ریاستوں اور عوام پر برے اثرات چھوڑے ہیں، مہنگائی اور چھوٹے کاروباری افراد کو جہاں دیگر عوامل کے باعث مسائل ہیں وہیں اسمگلنگ کے باعث بھی کئی چھوٹے بزنس مینوں کا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے، پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال ایک ٹرینڈ کے طور پر ابھرتا جارہا ہے جس کے بارے میں کئی رپورٹس شائع ہوئیں مگر اس جانب آج تک سنجیدہ طور پر غور نہیں کیا گیا کہ کس طرح نئی نسل کو تحفظ فراہم کیا جائے، منشیات اور نشہ کے بارے میں شرعی و معاشرتی لحاظ سے کئی قدغنیں ہیں مگر چھوٹے چھوٹے معمولی فوائد کی خاطر اس سے روگردانی کی جارہی ہے۔