سید جواد کی مخالفت حرام یا پھر ملت تشیع کے مسلمات کا دفاع مصداق جہاد تبیین؟
شیعہ نیوز:چند سال پہلے کی بات ہے جب سید جواد نے اپنی ایک تقریر میں پاکستانی الیکشن میں حصہ لینے کو ربوبیت کا انکار قرار دیا تو قم میں موجود کچھ دلسوز افراد نے بعض مراجع عظام سے اس حوالے سے استفتا کیا تو ان سب نے اس عمل کو جائز قرار دیا جن میں آقای جوادی عاملی و آقای مکارم سر فہرست تھے اور سب سے بڑھ کر خود رہبر معظم کے نزدیک جہاں اسلامی حکومت نہیں وہاں انتخابی سیاست میں حصہ لیا جا سکتا ہے اور کسی قسم کی ربوبیت کا انکار لازم نہیں آتا.لیکن متاسفانہ جب اس استفتا کو عام کیا گیا تو خود موصوف نے ایک قسم کا تمسخر اڑاتے ہوئے* کہا کہ مراجع سے آپ دلخواہ جواب لے سکتے ہیں آپکے سوال کی نوعیت پر پے کہ کیسے کرتے ہیں حالانکہ یہاں سوال میں مکمل صراحت اور کسی قسم کا ابہام موجود نہیں تھا…
اور حال ہی میں قم میں موجود میم نون خان (نقی خان) نامی ایک فرد نے آیت اللہ مویدی* جیسی برجستہ شخصیت کے سامنے پہلے سید جواد کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا اور پھر دسیوں علمی و اخلاقی اعتراضات میں سے دو تین کو اجمالی طور پر بیان کیا اور پھر یہ کہا کہ بعض اوقات(حالانکہ یہ سلسلہ سالوں پر محیط ہے) کچھ تعبیرات ایسی استعمال کر جاتے ہیں جو مناسب نہیں ہوتیں،
ساتھ خود ہی توجیہ کر دی کہ چونکہ بہت ذیادہ تقاریر کرتے ہیں لہذا ایسے ہو جاتا ہے گویا خود ہی آقای مویدی سے توقع کر رہے ہیں کہ وہ چشم پوشی کا مظاہرہ کریں کیونکہ آقای مویدی نے تو سید جواد کا نام ہی نون خان سے سنا تھا اور اسے بالکل جانتے ہی نہیں خصوصاً جب انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ وہ کچھ کتابوں کے مؤلف ہیں اور کچھ مدارس کے سرپرست اعلیٰ بھی اور ساتھ طلاب قم کی طرف نسبت دی کہ وہ انکی شخصیت کشی اور توہین پر مبنی کلپس بنا رہے ہیں جو کہ سراسر جھوٹ اور تہمت پر مبنی بات تھی ( کیونکہ حالیہ کچھ کلپس حوزہ کے سینئر اساتذہ کیطرف سے محض علمی گفتگو پر مبنی تھے اور کسی قسم کی شخصیت کشی یا توہین کا پہلو نہیں دیکھا گیا) تو ایسی حالت میں ایک معلم اخلاق سے اس جواب کے علاوہ کیا توقع کی جا سکتی تھی جو انہوں نے کہا…اسی طرح شنید ہے نون خان کچھ اور بزرگان کے پاس بھی جا چکا ہے* اور بزرگان کے سامنے یکطرفہ گفتگو کی ہے تا کہ کسی طرح سے سید جواد کا دفاع کیا جا سکے کیونکہ ابھی تو سید جواد جو کہہ رہے ہیں اس پر علمی جواب يا توجیہ کرنے سے تو قاصر ہو رہے ہیں اب یہ آخری حربہ ہی انہیں مناسب لگا تا کہ حوزے کے طلاب کو اخلاقی طور پر پابند کر سکیں کہ وہ اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو استعمال نہ کریں اور علمی تفکر اور استدلالی طریقے سے دستبردار ہو جائیں جو کہ سالہا سال سے حوزہ علمیہ کی پہچان اور شان رہی ہے. اچنبھے کی بات تو یہ ہے کہ یہ علمی رأي مخالف کو توہین اور شخصیت کشی پر حمل کر رہے ہیں جو انسان جسیی اشرف المخلوقات سے بالکل کوسوں دور کی بات لگتی ہے.
المیہ یہ ہے کہ ان لوگوں سے جب بات کریں تو یہ کہتے دکھائی دیتے* ہیں کہ آپ کسی کے متعلق کیسے رائے قائم کر لیتے ہیں جب تک اسکے مکمل آثار سے آشنا نہ ہوں اور ایک چھوٹے کلپ یا بیان پر کیسے پروپیگنڈہ کر سکتے ہیں جبکہ خود آقای مویدی يا دوسرے بزرگان کے سامنے سید جواد کے متعلق کچھ جملوں میں وضاحت دے کر انکی مخالفت کی حرمت کے فتوے لے رہے ہیں جو کہ نہ اخلاقاً درست ہے اور نہ ہی علمی روش ہے اگر کوئی سید جواد کے شبہات و مغالطات کا علمی جواب دیتا ہے تو اس میں مشکل کیا ہے بلکہ یہ تو علمی تطور اور انسانی معاشرے کی پیشرفت کا باعث ہوتا ہے اور چاہے حوزہ علمیہ ہو یا آکسفورڈ یا دنیا کی دوسری نامور دانشگاہیں وہاں تضارب آراء اور اختلاف نظر سے ہی علمی پیشرفت ہوتی ہے، لیکن ظاہرا یہ لوگ اس چیز کے قائل ہی نہیں کیونکہ خود سید جواد صاحب نے حوزہ کے نصاب پر جب بیجا تنقید کی تو یہ ہی کہا کہ کیوں دو جمع دو کیطرح اختلافات سے پاک کتابیں نہیں تا کہ شخصیت محکم بنے اور اسی طرح انہوں نے اجتہاد پر کاری ضرب لگائی کہ وہ تو سہاگہ پھیرنے کے مترادف ہے جہاں جو کچھ آپ نے پڑھا ہے اسے خود ہی باطل قرار دیتے ہیں.
مجھے نہیں پتہ سید جواد نے یہاں کس کے درس خارج میں شرکت کی ہے لیکن کم از کم حوزہ علمیہ کے کسی درس خارج میں یہ نہیں ہوتا.
کیا آقای مویدی سے یہ بھی پوچھنے کی زحمت کی گئی ہے کہ انکے نزدیک اجتہاد اس چیز کا نام ہے جو سید جواد نے بیان کیا؟*…
ہاں اگر کوئی سب و شتم يا بیجا دشنام و گالی گلوچ کرے تو آپکو مکمل حق ہے اسے تنبیہ کریں اور تذکر دیں.
لیکن کچھ سوالات میرے آپ سے ہیں کیا یہ ممکن ہے کہ سید جواد کو* بھی ان بزرگان کے پیغامات پہنچائیں تا کہ وہ اپنی روش اور انداز بیان میں نرمی لا سکیں….
*سيد جواد تقریبا دس سالوں سے شیعہ سیاسی پارٹیوں کے معتبر علماء کو طاغوتی، درباری، لاشوں پر سیاست کرنے والے، اقتدار پرست کہتے رہے* کیا کبھی آپکے زھن میں آیا کہ سید کے متعلق بزرگ علماء سے فتوے لینے چاہیے؟
*سيد نے خلیفہ ثانی کے اقدامات کو سراہتے ہوئے منع حدیث کے اقدام کو بھی سراہا کیا* آپکو علم نہیں اس دوران اہل بیت کی فضیلت والی احادیث پر پابندی لگانا اصل ہدف تھا؟
*کیا نظام ولی فقیہ میں مراجع کے فتاویٰ کی پابندی تقاضا کرنا خود* مرجعیت کی توہین اور علم دشمنی نہیں جو انہوں نے ظاہر کی؟
*کیا قميض اتار کر ماتم کرنے کو ننگے ہو کر عبادت قرار دینا درست* قول تھا جبکہ ننگا ہونا نہ اس پر عرفا صدق کرتا ہے اور نہ ہی شرعاً اور ویسے بھی جب نامحرم کی نگاہوں سے دور ہوں تو مراجع نے اس عمل کو جائز قرار دیا ہے؟
*کیا فاسٹ فوڈ وغیرہ کے حساب سے فطرہ قرار دینا* تمام مراجع کے مقابل میں بغیر دلیل کے کھڑے ہونے کے مترادف نہیں؟
*کیا یہ کہنا کہ بعض فتاویٰ شرمندگی و جگ ہنسائی* کا سببب ہیں مراجع کی کھلم کھلا مخالفت و توہین نہیں؟
*کیا دعا زہرا نامي لڑکی کو بغیر دلیل کے فاحشہ* قرار دینا تہمت و جھوٹ کے زمرے میں نہیں آتا؟
*کیا کسی شخص کی خوبیاں اس چیز کا باعث بنتی ہیں* کہ اسکی خامیوں کی اصلاح نہ کی جائے؟
*کیا دودھ کے گلاس میں تھوڑا سا زہر ملا دینے سے دودھ* کا فائدہ ہو گا یا زہر کا نقصان ہو گا؟
*کیا شیطان بہت بڑا عابد نہیں تھا لیکن ایک سجدہ نہ کرنے* کیوجہ سے راندہ درگاہ الہی ہو گیا؟
*اگر آپ سمیت دوسرے جیالوں کو سید اتنے ہی اچھے لگتے ہیں* تو آپکو تو ہمارا شکر گزار ہونا چاہیے کہ ہم آپکو اندھی محبت سے بچا رہے ہیں جب سید کے مسائل کیطرف رہنمائی کرتے ہیں…
*امام صادق ع فرماتے ہیں أحب اخواني الي من اھدی عيوبي الي*
ميرا بہترین بھائی وہ ہے جو مجھے میرے نقائص کی نشاندہی کرے حالانکہ امام تو معصوم ہستی تھیں وہ نقائص سے بھی بالاتر تھے پھر بھی وہ معاشرے میں رہنے کا ایک اصول بیان کر رہے ہیں …
*آپ کو تو ہمیں پھول کے گلدستے پیش کرنے چاہئیں* ہم آپکو سید کی مشکلات کیطرف رہنمائی کرتے ہیں نہیں تو آپ لوگ تو فرط محبت میں بس سید کو مجمسہ فضائل سمجھ بیٹھے ہیں…
*آپکے بعض دوست کہتے ہیں کہ سید کا دفاع کرنا میرا شرعی وظیفہ ہے* تو یہ تو بتا دیں آخر صرف سید کے دفاع کا انہیں الہام ہوا ہے کیا کبھی پاکستان کے دوسرے علماء میں سے بھی کسی کے متعلق انہوں نے یہ کہا ہے؟اگر کوئی محض سید جواد کے دفاع کو شرعی وظیفہ سمجھتا ہے چاہے سید جو بھی کہہ دے پھر تو ہم پر امر بالمعروف و نہی عن المنکر بطریق اولی واجب ہے کیونکہ معاشرے میں اصلاح کا تقاضا یہ ہے کہ کوئی مسلمات تشیع اور مرجعیت و اجتہاد پر حرف نہ آنے پائے، یہ ہماری بعنوان عالم دین ریڈ لائن ہے.
*اور المیہ یہ بھی ہے کہ دفاع بھی ایسی چیزوں پر جنکے موصوف خود قائل ہی نہیں ہوتے*.. یہ کیسا دفاع ہے کہ آپ جس نظریے کے قائل ہی نہیں اسکا دفاع کر رہے ہیں؟
*میری آپ سے گزارش ہے کہ سید کا* دفاع کرنا ہے تو علمی قلم يا علمی گفتگو سے کریں یہ فتاویٰ سے مسئلہ حل نہیں ہو گا…
*ہاں یہ بات ذھن میں رہے کہ جو ذیادہ بولتا ہے* وہ ذیادہ غلطیاں بھی کرتا ہے صرف معصومین کی ہستیاں ایسی ہیں جو سواے علم و حکمت کے کچھ نہیں بولتے…
*پاکستان میں سید نے اتنی تشویش پھیلا دی ہے کہ اب ان باتوں سے* چشم پوشی نہیں کی جا سکتی کیونکہ عقائد و معارف پر یلغار ہو رہی ہے جس پر علمائے حقہ کی ذمہ داری ہے کہ خاموش نہ رہیں
*جیسا کہ حدیث میں آیا ہے اذا ظہرت البدعہ فعلی العالم ان یظہر علمہ و من لم يفعل فعلیہ لعنت اللہ*… جب بدعتیں ظاہر ہوں تو عالم پر فرض ہے کہ وہ اپنے علم کا اظہار کرے جو ایسا نہ کرے اس پر خدا کی لعنت ہے…
*نون خان صاحب ذرا یہ تو بتائیں کہ کیا شیعہ عقیدہ یہ ہے کہ انبیاء آئمہ پر افضل ہیں*؟
*ذرا یہ تو بتائیں کیا امیر شام إمام حسن علیہ السلام* کو اپنے شیعوں سے ذیادہ عزیز تھا یا پھر امام کا کھلا دشمن و مخالف؟
*ذرا یہ تو بتائیں ممبر حسینی سے کہنا کہ میں اس روایت کو سنسر* کرتا رہا کن کو خوش کرنے کا سبب بنا؟
*ذرا یہ تو بتائیں مراجع نے سنی مقدسات کی توہین حرام قرار دی ہے تو کیا شیعہ مقدسات کی توہین جائز ہے*؟
*اپنے مدرسے میں مخالفین کو بلا کر مختار کو مرتد کہلوانا شیعہ جذبات* کو مجروح کرنے کے مترادف نہیں،،،
*بہرحال باتیں بہت ہیں آپ کوشش کریں حرمت کے فتاویٰ لینے کی* بجائے حقیقی معنوں میں مصلح امت بنیں اور جو شیعہ عقائد پر ضربتیں لگائی جا رہی ہیں انکو روکتے ہوئے اس جہاد تبیین کا حصہ بنیں…
*کیونکہ اس وقت ایتام آل محمد کی حقیقی معنوں میں سر پرستی یہ ہی ہے* کہ انکی علمی تشنگی کو رفع کرتے ہوئے انکے دلوں کو اہل بیت کی محبت سے سرشار کریں نہ کہ دشمنانِ آہل بیت کے لیے ملت تشیع کے دلوں میں نرم گوشہ پیدا کریں یقینا إمام زمان کا دل اس سے مجروح ہوتا ہو گا جب کوئی انکے اجداد کے قاتلین کے کاموں کی توجیہ کرتا ہو گا یا اسکے لئے نرم گوشہ رکھتا ہو گا…
*آخر میں بس یہ ہی کہنا چاہتا ہوں کہ طول تاریخ میں کبھی یہ بھی ہوا* ہے کہ کسی غیر معصوم کی راے کی مخالفت حرام ہوئی ہو خصوصاً جب کسی کی رائے معاشرے میں بگاڑ کا سبب بنے تو وہاں تو اس بگاڑ کو روکنا واجب ہے..
آقای مویدی نے منفی کمپین کرنے سے روکا ہے نہ کہ معاشرے میں اگر سید جواد کی رائے بگاڑ کا سبب بن رہی ہو تو وہاں خاموش رہنے کا کہا ہے، کاش آپ آقای مویدی کو تصویر کے دونوں رخ پیش کرتے تو یقینا یہ جواب نہ ہوتا، اور ویسے بھی وہ ایران کی سرزمین پر تشریف فرما ہیں پاکستان کے جزئی امور کو جانے بغیر کیسے اپنی رائے دے سکتے ہیں انکا مطمع نظر تو آپکے سوال میں بعض طلاب کی طرف منسوب شخصیت کشی اور توہین تھی جسے ہم خود بھی قبول نہیں کرتے اسکے لئے فتویٰ کی کیا ضرورت ہے.
*یہ ضرور یاد رکھیں عربی ضرب المثل ہے اھل مکہ ادری بشعابہا*.. گھر والے ہی گھر کے بھیدوں سے آشنا ہوتے ہیں *آیت اللہ عباس رئيسي* جو پاکستان کی معتبر شخصیت ہیں اور خود سید جواد صاحب کے مدرسہ میں رہ بھی چکے ہیں بالآخر انہوں نے بھی سید جواد کے نظریات سے برات کا اعلان کر دیا ہے، کیا آپ نے کبھی یہ سوچنے کی زحمت کی کہ ایسے کونسے نظریات ہیں جن سے آقای رئيسي کو برأت کا اعلان کرنا پڑا اور ہاں ڈھکو صاحب نے سید جواد کے الیکشن کے فتوے پر جو فتویٰ صادر کیا تھا اسے بھی ذرا یاد کر لیں میں تو یہاں چلیں آپکو ڈسکاؤنٹ دیتے ہوئے ذکر نہیں کرتا.
*پلیز پلیز پلیز انکی بات پر کان دھریں* تا کہ آپ کے ذھن کے دریچے کچھ باز ہوں اور حالیہ اپنے بیان میں تو انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ وحدت کا مطلب یہ نہیں کہ تاریخ کی منفی شخصیات کو مثبت بنا کر پیش کریں، آخر سید جواد کو ایسی کیا ضرورت پیش آئی کہ وہ وحدت کے نام پر یہ کام بھی کر گزرے جسکو ہمارے بزرگان کسی صورت قبول نہیں کرتے، اتحاد و وحدت دوسروں کے مقدسات کی توہین کا نہ کرنا ہے نہ کہ انکے احترام کا قائل ہونا ہے.
*خدا کے لیے اپنی عقل کا استعمال کریں یہ خدا نے اسی لیے دی ہے* نہ کہ کسی معلم اخلاق کی اخلاقی نصائح کو اپنی دلپسند شخصیات کے لیے حجت شرعی قرار دیں اور تاریخ کے مسلم مراجع اور مجتہدین کے فتاویٰ کو شرمندگی کا باعث قرار دیں.