بن سلمان آگ سے کھیل رہا ہے
شیعہ نیوز: امریکی جریدے "نیشنل انٹرسٹ” نے صیہونی حکومت کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی ولی عہد اور موجودہ حکمران "محمد بن سلمان” کی جانب سے کیمپ ڈیوڈ کے طرز پر تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط ہو سکتے ہیں جس پر مصر کے سابق صدر "انور سادات” نے دستخط کیے تھے۔
اس امریکی میگزین نے مزید تاکید کی محمد بن سلمان کو اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ یہ اقدام انور سادات کے قتل کا باعث بنا جس نے اسرائیل کے ساتھ سمجھوتے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس میگزین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ساتھ ایسے معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے بن سلمان بلاشبہ اس بات کا جائزہ لیں گے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا فیصلہ ان کی حکومت کو کس سمت لے جائے گا کیونکہ اس طرح کا فیصلہ کرنے کے نتائج تناؤ پیدا کریں گے جو ان کی خودمختاری کو چیلنج کر سکتے ہیں اور انہیں کمزور پوزیشن میں ڈال سکتے ہیں۔
امریکی میگزین نیشنل انٹرسٹ نے لکھا ہے کہ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نگرانی میں ہوا تھا اور امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اسرائیل اور عرب ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کو جاری رکھنے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اہم نہیں ہے کہ امریکا کا صدر کون ہے، کسی بھی صورت میں عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا، امریکا کے مفادات کے عین مطابق ہے۔
اس جریدے نے لکھا ہے کہ جو بائیڈن نے بیت المقدس شہر میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ ہم "ابراہم” معاہدے کو وسعت دینے کے لیے کام کریں گے، کیونکہ اس معاہدے سے خطے میں اسرائیل کا اثر و رسوخ بڑھتا ہے۔
امریکی میگزین نیشنل انٹرسٹ نے لکھا ہے کہ امریکا- سعودی تعلقات، جو تیل اور سلامتی پر استوار ہوتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات اور اہداف کے تبدیل ہونے سے جو ضروری نہیں کہ سعودی توقعات کے مطابق ہوں، چیلنج کا شکار ہوگئے۔
مذکورہ میگزین نے زور دیا ہے کہ اس کے علاوہ، سعودی ولی عہد نے ملک کے اندر اور باہر ایسے اقدامات انجام دیئے ہیں جن سے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کو نقصان پہنچا ہے اور ان میں سب سے اہم سعودی عرب کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کا قتل ہے۔ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل نے پورے خطے اور عالمی برادری میں محمد بن سلمان کی بطور حکمران شبیہ کو داغدار کر دیا۔
نیشنل انٹرسٹ نے تاکید کی کہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان موجودہ کشیدگی کے باوجود اگر محمد بن سلمان اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے میں شامل ہوتے ہیں تو یہ امریکا کی فتح سمجھی جائے گی۔
میگزین نے کہا کہ سعودی ولی عہد اسرائیل کو دشمن نہیں بلکہ ممکنہ اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں لیکن شہزادے کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا فیصلہ اندرونی خطرات کے خدشے کے ساتھ ہوتا ہے۔ سعودی عرب برسوں سے اس بات پر اصرار کر رہا ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان سمجھوتے کے معاہدے میں پیش رفت حاصل کیے بغیر نام نہاد "ابراہم” معاہدے میں شامل نہیں ہوگا۔ اس طرح تل ابیب کے ساتھ سعودی تعلقات کا معمول پر آنا محمد بن سلمان کو فلسطینیوں کی نظرمیں غدار بنا سکتا ہے۔