ایران کے ساتھ مذاکراتی عمل کو جاری رکھیں گے: سعودی وزیر
شیعہ نیوز:سعودی عرب نے تین جنوری دوہزار سولہ کو تہران و مشہد میں اپنے سفارتی مراکز پر بعض افراد کے مبینہ حملوں کے بہانے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر لئے تھے۔
سعودی عرب کے معروف معروف شیعہ عالم دین اور مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ باقر النمر کو آل سعود حکام پر تنقید اور حکومت کے خلاف عوام کو بغاوت پر اکسانے جیسے متعدد بے بنیاد الزامات کے تحت، سزائے موت دے دئے جانے کے بعد دنیا بھر میں بالخصوص ایران میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور پھر سعودی حکام کے مذہبی تعصب اور انتہا پسندی پر مبنی اقدامات کے خلاف ایران میں وسیع پیمانے پر عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
اب تک تہران و ریاض کے مابین عراق کے دارالحکومت بغداد میں مذاکرات کے پانچ دور انجام پا چکے ہیں جن کے آخری مرحلے میں ایران و سعودی عرب کے اعلیٰ سطحی نمائندوں کی گفتگو کے بعد روشن افق ظاہر ہوا تھا۔
ارنا نیوز کے مطابق جمعے کی شب سعودی حکومت کے وزیر خارجہ نے ریاض و تہران کے مابین جاری مذاکرات کے افق کو تابناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے کا ہی ایک ملک اور ہمارا پڑوسی ہے اور ہم ایران کے ساتھ تعاون کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
انہوں ساتھ ہی بیجنگ کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر استوار ریاض کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی خارجہ پالیسی میں چین کا ایک بڑا مقام ہے اور ہم مشترکہ مسائل میں تبادلۂ خیال اور باہمی مشورے کر رہے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے چینی صدر کے دورۂ ریاض پر امریکیوں کی تشویش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات کے قائل نہیں ہیں اپنے ایک شریک کی خاطر دوسرے شریک سے دستبردار ہو جائیں اور ہم اپنے سبھی شرکا کے ساتھ اپنے تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔