شہیدو زندہ باد! 28 دسمبر سانحہ عاشوراء کو 13 برس بیت گئے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) 28 دسمبر 2009سانحہ عاشوراء ، کراچی کی تاریخ کا سیاہ ترین دن جب یزید وقت کے گماشتوں نے 50 سے زائد عزاداران امام حسینؑ کو خاک و خون میں غلطاں کردیا۔
تفصیلات کے مطابق 28 دسمبر 2009 یزید وقت کے گماشتوں نے کراچی دوران مرکزی جلوس عاشوراء میں عصر کے وقت ایک خوفناک دھماکہ کیاجس میں 50 سے زائد عزاداران امام حسین علیہ السلام شھید اور سینکڑوں عزادار زخمی ہوئے ۔
سانحہ عاشورائے کراچی کو گزرے13 سال کے قریب عرصہ ہو چکا ہے تاہم پولیس سمیت رینجرزاور دیگر قانون نافذ کرنے والے حساس ادارے بم دھماکے میں ملوث ناصبی تکفیری دہشت گردوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں شہید عدیل حسین نے کس طرح اسلام آباد کو بڑی تباہی سے بچایا؟
واضح رہے کہ سنہ 2010ء میںسانحہ عاشوراء کے ملزم تین ناصبی تکفیری دہشتگردوں مرتضیٰ عرف شکیل،محمد ثاقب فاروقی اور وزیر محمد کو کالعدم دہشتگرد تکفیری گروہ جند اللہ کے دہشت گردوں نے سٹی کورٹ سے ایک حملے کے بعد فرار کروایا تھا جبکہ دہشتگردوں کا یک ساتھی مراد شا ہ پولیس کی جوابی فائرنگ میں ہلاک ہو گیا تھا۔
ناصبی تکفیری دہشت گردوں کا تعلق کالعدم دہشت گرد گروہ جند اللہ سے تھا جبکہ ان پر دسمبر 2009ء میں چار مسلسل بم دھماکوں کے مقدمے تھے جن میں 7,8,9 محرم سمیت روز عاشورائے حسینی (ع) کو مرکزی جلوس میں بم دھماکہ کرنے کا مقدمہ بھی شامل تھا۔
انتہائی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آخر ان تینوں خطر ناک ناصبی دہشت گردوں پر چلائے جانے والے مقدمات کی جیل کے احاطے میں کیوں کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ؟جبکہ پولیس اور حساس اداروں کو اس بات کا علم تھا کہ ناصبی تکفیری دہشت گرد انتہائی خطر ناک مجرم ہیں اور ان کو فرار کروانے کی کوششیں کی جا سکتی ہیں۔