حاج قاسم ولایت فقیہ کے سپاہی تھےسید حسن نصراللہ
شیعہ نیوز: حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کا جو جمعہ (30 دسمبر 2022) کو ہونا تھا تاہم بعد میں ان کی صحت کی خرابی کی وجہ سے اسے منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا گیا، منگل کو شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر ایک تقریب کے بعد منعقد کیا گیا۔
المنار کے مطابق مخاصمانہ اور نفرت انگیز رجحان رکھنے صہیونی اور عرب ذرائع ابلاغ نے سید حسن نصر اللہ کی صحت کی خرابی، فلو کو کینسر، فالج اور ہارٹ اٹیک میں تبدیل کرنے کے بارے میں بے شمار خبریں نشر کیں۔
اپنی تقریر کے آغاز میں سید حسن نصراللہ نے چاہنے والوں سے معافی مانگی کہ وہ ان کی صحت کی حالت کے بارے میں پریشان ہوئے جس کی وجہ سے انہیں گزشتہ جمعہ کو تقریر کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ الحمدللہ مجھے کوئی تکلیف نہیں ہے اور پریشان ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ مجھے 30 سال پہلے سے الرجی ہے اور جب سید عباس موسوی کی شہادت ہوئی تو میں اس حالت کی وجہ سے بستر پر تھا۔
انہوں نے کرسمس اور نئے سال کی مناسبت سے لوگوں کو مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ لبنان، خطے کے لیے امید اور راحت کا سال ہو گا۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت اور آیت اللہ مصباح یزدی اور شیخ شہید نمر النمر سمیت متعدد علماء کی برسی مناسبات ہمارے پیش نظر رہیں۔ اسی طرح ہم نے نسیم عطاوی کو بھی کھو دیا جو ایک عالم، واعظ، اور مجاہد تھے، میں ان سب کے لیے آپ سب کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔
بعد ازاں انہوں نے شہداء حاج قاسم سلیمانی اور حاج ابو مہدی المہندس کے اہل خانہ اور ان کے ساتھیوں سے تعزیت کی۔
انہوں نے شہید سلیمانی کے بارے میں کہا کہ جب حاج قاسم ہمارے میدانوں میں داخل ہوئے تو ان کی تین بڑی خصوصیات تھیں۔ پہلی ان کی شخصیت ہے جس میں بڑے اخلاص اور سچائی کے ساتھ ساتھ اعلی درجے کا تقویٰ اور لقاء اللہ ﴿اللہ سے ملاقات﴾ کی آرزو تھی۔
حزب اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ دوسری یہ کہ وہ ولایت فقیہ کے سپاہی تھے اور حاج قاسم بنیادی اقدامات، رجحانات اور حکمت عملیوں کے لحاظ سے جو کچھ کر رہے تھے وہ رہبر معظم امام خامنہ ای کے زیر اطاعت اور ان کی ہدایات کے دائرے میں تھا۔ حاج قاسم سرباز ولایت تھے۔ انہوں نے وصیت کی کہ ان کے مقبرے پر ’’سرباز ولایت‘‘ لکھا جائے اور وہ اسی طرح زندگی بسر کرتے رہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کچھ لوگ اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ مقاومتی محور میں شامل ملک محض ایران کے پیروکار ہیں تاہم ایسا ہرگز نہیں ہے۔ بلکہ یہ ممالک اپنے وطن اور مقدسات پر یقین رکھتے ہیں۔ حاج قاسم نے ان کی طرف مدد کا ہاتھ بڑھایا۔ اپنی ذہانت، منصوبہ بندی، خلوص اور مسلسل موجودگی کے ذریعے مقاومتی محور کی قوتوں اور ملکوں کو متحد کرنے میں کامیاب ہوئے اور اپنی ملاقاتوں کے ذریعے اور اگلے مورچوں پر براہ راست موجودگی کے ذریعے انہیں مادی اور فکری مدد فراہم کی۔