دشمنوں سے نمٹنے کا راستہ استقامت ہے, آیت اللہ سید احمد خاتمی
شیعہ نیوز: ایران کے دار الحکومت تہران میں اس ہفتے نماز جمعہ کی امامت آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کی۔ انہوں نے اپنے خطبے کے آغاز میں کہا کہ اپنے بیان کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے نورانی کلام سے مزین کرنا چاہیں گے، جو یہ ہے کہ تقویٰ اختیار کرو اور احکام الٰہی کو مرتے دم تک زندہ رکھو۔ خدا کے بندے بنو اور جو وہ کہتا ہے اس پر عمل کرو اور جو نہیں کہتا وہ انجام نہ دو۔ یہی سعادت اور سربلندی ہے۔
تہران کی نماز جمعہ کے عبوری خطیب نے کہا کہ تمام اہل بیت بالخصوص حضرت فاطمہ (س) عالم اسلام کے اتحاد کا محور ہیں۔ شیعہ اور سنی کو چاہئے کہ وہ رسول خدا کی محبوب اور دلبند بیٹی کے احترام میں جشن منائیں۔ یقیناً سرورکائنات کی یہ محبت صرف جذباتی نہیں تھی بلکہ یہ محبت مکتبی محبت تھی۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ جب حضرت فاطمہ (س) نے اپنی بالیاں، کنگن اور زیورات حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کے پاس بھیجے اور قاصد سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم سے کہو کہ ان تحائف کو خدا کی راہ میں خرچ کیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم نے تین بار فرمایا کہ تیرا باپ تجھ پر قربان ہو۔
انہوں نے اپنے خطبوں کے دوران کہا کہ گزشتہ رات برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز کے اراکین نے ایک تحریک کے حق میں ووٹ دیا جس میں حکومت برطانیہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دے۔ یہ برطانیہ کا ایک اور شرمناک اور سیاہ کارنامہ ہے۔ پاسداران انقلاب اسلامی، مسلح افواج، بسیج اور وزارت دفاع ایرانی قوم کی طاقت کا ذریعہ ہیں۔ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایرانی عوام دہشت گرد ہیں؟!!
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کا یہ عمل ایرانی عوام کے ساتھ اس کی دشمنی کو ظاہر کرتا ہے۔
اپنے خطبوں میں ایک اور جگہ انہوں نے مذہبی حکام اور علماء کے خلاف چارلی ہیبڈو کے حالیہ توہین آمیز کارٹونز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چارلی ہیبڈو ایک بے ہودہ میگزین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان اقدامات کے ذریعے اسلام کو ٹھیس پہنچانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ وہ امام خمینی اور رہبر معظم پر حملہ کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ یہ معززین اسلام کی بات کرتے ہیں۔ ان میں کینہ پایا جاتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینیؒ کے اٹھائے ہوئے عظیم پرچم کو گرنے نہیں دیا۔ مجھے امید ہے کہ انقلاب اسلامی حضرت مہدی علیہ السلام کے ظہور تک قائم رہے گا، ان کی دشمنی اور عناد جاری رہے گا اور ان سے نمٹنے کا راستہ استقامت ہے۔