
پیغام ولایت و امامت کو دنیا تک پہنچانے کی ضرورت ہے، علامہ ریاض نجفی
شیعہ نیوز:وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے پیغام ولایت و امامت کو دنیا تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دین اسلام پیار محبت اور کردار سے پھیلا ہے۔ منبر رسول کو تبلیغ دین کیلئے صحیح استفادہ کرنا چاہیے۔ حیرت ہے کہ ہم نے توحید، نبوت، امامت، نماز، روزہ، حج، زکوة اور اخلاق کیلئے استعمال نہیں کیا۔ مجلس میں ہم عام طور پر امیر المومنین علی، امام حسین اور فاطمة الزہرا علیہم السلام کا ذکر بھی ہو جاتا ہے لیکن باقی آئمہ کی سیرت طیبہ کا ذکر نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگر ہم اس منبر کو صحیح استعمال کرتے اور عام لوگوں تک پیغام امامت صحیح انداز سے پہنچاتے تو وہ بھی اہلبیتؑ کے پیروکار ہو جاتے۔ کچھ لوگوں نے اہلبیتؑ کے مقابلے میں اپنے امام بنا لئے اور ان کے فتووں کے مطابق عمل کرتے ہیں، حالانکہ فقہ حنفی کے بانی امام ابوحنیفہ، امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگرد تھے۔
علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ہم مکتب اہلبیتؑ کو ماننے والے اللہ، رسول اور امام کو اولواالامر مانتے ہیں اور نبوت، رسالت، خلافت، امامت اور ولایت پر کامل یقین رکھتے ہیں۔ اس لئے ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ عوام تک پیغام امامت و ولایت منتقل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ تبلیغ دین کیلئے ایک دوسرے سے مراسم پیدا کرنا ضروری ہے۔ عام لوگوں کو اپنی محافل و مجالس میں بلائیں اور ان سے اچھے مراسم و تعلقات پیدا کریں۔ اگر ان میں سے کسی کی وفات ہو جاتی ہے تو ہمیں سب سے پہلے ان کے گھر جا کر تجہیز و تکفین میں حصہ لینا چاہیے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا رسول اسلام کی مکی زندگی میں مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جاتے تھے لیکن جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو سب سے پہلے مسجد نبوی میں مواخات کا سلسلہ قائم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان کو اس کی طبیعت دیکھ کر دوسرے کا بھائی بنایا۔ جیسے حضرات ابوبکر رضی اللہ عنہہ اور حضرت عمررضی اللہ عنہہ کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا اور جب سب صحابہ کو بھائی بنا چکے تو حضرت علی ؑ نے عرض کی یا رسول اللہ ! مجھے کس کا بھائی بنایا تو فرمایا ” یا علی! انت اخی فی الدنیا و الآخر“۔ تو میرا دنیا اور آخرت میں بھائی ہے اور پھر قرآن کریم نے انہیں نفس رسول قرار دیا۔ اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ ؑ کے بارے میں فرمایا ”جس جس کا میں حاکم ہوں اس اس کا علی حاکم ہے“۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تین چار دن بیمار رہے، ان کی رحلت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بنائے ہوئے خلیفہ کو یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ وہ ابھی چھوٹے ہیں اور اپنا خلیفہ معین کر لیا۔ جناب فاطمہ زہراؑ نے فرمایا تھا کہ ابھی تم جو اختلاف ڈال رہے ہو اس کا اثر قیامت تک رہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اختلاف اس وقت بھی تھا اور آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا۔