فوج میں بغاوت شروع، 100 اہلکاروں نے ڈیوٹی سے انکار کردیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) فوج میں بغاوت کی ابتداء ہوگئی، 100 اہلکاروں نے صیہونی فوج میں ڈیوٹی دینے سے انکار کردیا۔ اسرائیل میں خانہ جنگی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل میں اس وقت ہر طرف بغاوت اور افراتفری کا ماحول ہے۔ عوام کے بعد اب ریاستی اداروں کے اہلکار بھی نیتن یاہو کی حکومت اور اس کے فیصلوں کے خلاف میدان میں آگئے ہیں۔
صیہونی ریزرو فورسز میں100 کے قریب فوجیوں نے گذشتہ شب اعلان کیا ہے کہ ہم عدالتی اصلاحاتی بل کے خلاف احتجاجاََ اتوار سے اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دیں گے۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی انٹیلیجنس اداروں شاباک، موساد اور آپریشنل کمانڈ کے سینکڑوں اہلکاروں نے اعلان کیا ہے کہ ہم اتوار کے روز سے اپنے فرائض سرانجام نہیں دیں گے۔
ان فورسز نے اپنے بیان میں اعلان کیا کہ اتوار کو پہلا آمرانہ قانون اپنی دوسری اور تیسری ریڈنگ کے بعد پاس کر لیا جائے گا، جو کہ ایک وحشتناک دن ہوگا۔ اس کے علاوہ ائیر فورس کے سو افراد نے اپنے ائیر چیف کو لیٹر لکھ کر اطلاع دی کہ وہ آئندہ ریزرو فورسز میں اپنی ڈیوٹی جاری نہیں رکھیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں عراق، داعش کے خلاف ایک اور آپریشن، ایک ٹھکانہ تباہ
دلچسپ بات یہ ہے کہ مقبوضہ علاقوں کے باشندے نیتن یاہو کی کابینہ کی جانب سے پیش کردہ عدالتی اصلاحاتی بل کو آئینی بغاوت سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس بل کے مطابق عدلیہ کے اختیارات کو کم کیا جائے گا اور صیہونی حکومت کے قانون ساز و ایگزیکٹو اداروں کو مضبوط کیا جائے گا۔
اس بل کے تحت صیہونی کابینہ کے عدالتی مشیر کے ساتھ ساتھ دیگر وزارتوں کے عدالتی مشیران کے اختیارات کو سلب کر لیا جائے گا اور وزیر کے پاس اس بات کا اختیار ہوگا کہ وہ کسی بھی عدالتی مشیر کو اپنے دفتر میں تعینات اور ہٹا سکتا ہے۔ یہ بل گزشتہ ہفتے کنسٹ کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔ اس کی حمایت میں 63 اور مخالفت میں 47 ووٹ پڑے۔ اس بل کو قانونی شکل دینے کے لئے تین دفعہ ووٹنگ کروانی پڑے گی۔
گذشتہ ہفتے پہلی دفعہ اس پر ووٹنگ ہوچکی ہے اور اسے اکثریت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔ اب دوسری اور تیسری مرتبہ بھی اس ووٹنگ ہوگی، جس کے بعد اسپیشل کمیشن میں ووٹنگ کے بعد اسے ایک قانون کی حیثیت حاصل ہوگی۔ نتین یاہو کو گذشتہ سالوں سے کرپشن، رشوت اور خیانت کے الزام میں عدالتی ٹرائل کا سامنا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس بل کے لانے کا مقصد عدالتی تحقیقات سے فرار ہے۔
سابق صیہونی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے اس بات کا انکشاف کیا کہ نیتن یاہو اور اس کی جماعت اس لئے عدالتی نظام میں اصلاحات کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ بنیامین نیتن یاہو کو عدالت سے ریلیف مل سکے۔ دوسری جانب صیہونی باشندے اس بل کو بغاوت قرار دیتے ہیں۔