اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پرانے پاکستان کی بحث چھوڑ کر اب ہمارے پاکستان کی بات کرنی چاہئے، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے 1973ءکا آئین بنانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ طاقت کا محور عوام ہیں‘ آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا ‘ منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں‘پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی‘ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر اب ہمارے پاکستان کی بات کرنی چاہیے‘دہشت گردوں کے لیے ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، دہشتگردوں سے مذاکرات کا خمیازہ ان کی مزید گروہ بندی کی صورت میں سامنے آیا‘اللہ کے فضل سے اس وقت پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں رہا۔ملک میں دائمی قیامِ امن کے لیے سکیورٹی فورسز مستعد ہیں‘ اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے فوج، رینجرز، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں 80 ہزار سے زائد جانیں قربان کی ہیں ‘ہمارے شہدا کی عظیم قربانیوں سے امن بحال ہوا تھا، یہ محنت گزشتہ چار سال میں ضائع کر دی گئی‘ملک میں دہشت گردی واپس کیوں آئی، کون لایا ؟ تمام صوبوں نے دہشت گردی کے خاتمے اور فاٹا اصلاحات کے تحت مقاصد کے لئے رقوم دی تھیں، وہ کہاں گئیں؟ ۔ خیبرپختونخوا کو دیئے گئے اربوں روپے کے وسائل کہاں استعمال ہوئے؟ ان کا جواب لینا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کو قومی اسمبلی کا ان کیمرہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا جس میں جنرل عاصم منیر سمیت دیگر عسکری حکام بھی شریک ہوئے۔آرمی چیف کی آمد پر اراکین اسمبلی اور وفاقی وزرا نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا جبکہ عسکری حکام کی جانب سے شرکاء کو ملکی سکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف نے 1973 کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر ارکان کو مبارکباد دی اور کہا کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالی کی ہے، اللہ تعالیٰ کے اس حکم سے ہی آئین کو اختیار ملا ہے‘ آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کے مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔قومی سلامتی کے ان کیمرہ سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا یہ ایک کمپین ہے جو ریاست پاکستان کی پہلے سے منظورشدہ اورجاری اسٹریٹجی ڈائیلاگ اور ڈویلپمنٹ پر مبنی ہے، اس مہم میں سیکیورٹی اداروں کے علاوہ حکومت کے تمام عناصر شامل ہوں گے، جیسا کہ قانونی، معاشی، معاشرتی، خارجی وغیرہ وغیرہ،یہ نیا آپریشن نہیں بلکہ ہول آف نیشنل اپروچ ہے‘یہ عوام کے غیر متزلزل اعتماد کی عکاسی کرتا ہے جس میں ریاست کے تمام عناصر شامل ہیں، اللہ کے فضل سے اس وقت پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں رہا۔اس کامیابی کے پیچھے ایک کثیر تعداد شہداء و غازیان کی ہے۔ان کیمرہ اجلاس سے اراکین قومی اسمبلی کے اظہار خیال کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا اختتامی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں ہے، عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں‘پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی ملٹری آپریشنز نے امن و امان اور وزیرستان میں انسداد دہشتگردی آپریشن سے متعلق ایوان کو اعتماد میں لیا ۔ ڈی جی ایم او کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکاء کو بریفنگ دی ۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف اور اعلی عسکری حکام نے داخلی و قومی سلامتی سے متعلق اراکین کے سوالوں کے جواب بھی دئیے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button