اسرائیل کے وزیر خارجہ ایلی کوہن نے مستقبل میں سعودی عرب کے دورے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کا دورہ ٹیبل پر ہے لیکن کوئی حتمی تاریخ نہیں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق آذربائیجان کے دورے پر وزیر خارجہ نے اسرائیل کے آرمی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب کا دورہ ٹیبل پر ہے، لیکن کوئی حتمی تاریخ نہیں ہے۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ رواں سال کم از کم ایک عرب ملک ابراہیم معاہدے میں شامل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا معاملہ رواں ہفتے امریکی ریپبلیکن سینیٹر کی سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن محمد کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب کا دشمن یقینی طور پر اسرائیل نہیں ہے، اس کا دشمن ایران ہے۔‘
خیال رہے کہ مارچ میں سعودی عرب اور ایران نے چین کی ثالثی میں کئی برسوں کی کشیدگی ختم کرکے تعلقات کی بحالی کا معاہدہ کیا جس کے بعد دوںوں ممالک نے ایک دوسرے کے قونصلیٹ اور سفارت خانے بحال کرنے پر زور دیا۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی پر پوچھے گئے سوال پر اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کی پیشرفت اسرائیل کے لیے اچھی علامت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بالکل وہی چیز ہے جو اسرائیل کے قریب آنے والے سعودی عرب کے متوازن عمل کا باعث بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ آج سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی جہاں دونوں سربراہان نے فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ 2020 میں اسرائیل نے سعودی عرب کے خلیجی پڑوسیوں بشمول متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے معاہدے کیے اور بعد میں مراکش کو ابراہیم معاہدے میں شامل کیا۔
اس ہفتے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر آنا عرب اسرائیل تنازع کے خاتمے کی جانب ایک بڑا قدم ہوگا۔