حرم ابراہیمی میں صیہونی پرچموں کی تنصیب اور اسے یہودی رنگ دینے کی کوششیں جاری
شیعہ نیوز:میڈیا رپورٹوں کے مطابق فلسطین کے وزیر اوقاف و دینی امور حاتم البکری نے حرم ابراہیمی میں صیہونی پرچموں کی تنصیب کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حرم شریف کی دیواروں پر غاصب اسرائیل کے پرچموں کو نصب کرنا تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت طاقت کے ذریعے حرم ابراہیمی سے متعلق تاریخی روایت کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حاتم البکری کا کہنا تھا کہ فلسطین کے وزیر خارجہ کوشش کر رہے ہیں کہ بین الاقوامی حلقوں تک اس بات کو پہنچایا جائے اور ملکوں سے اس میں مداخلت کرنے کی درخواست کی جائے۔ اس لیے کہ حرم ابراہیمی کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے پچیس اکتوبر دو ہزار اٹھارہ کو رجسٹر کیا ہے۔ صیہونی آباد کاروں نے پیر کے روز الخلیل شہر میں حرم ابراہیمی کے صحن میں دھاوا بول کر اس کی دیواروں پر صیہونی پرچم نصب کر دیے۔
واضح رہے کہ مسجد ابراہیمی دریائے اردن کے مغربی کنارے کے جنوب میں الخلیل شہر میں واقع ہے اور اس کی تاریخ پانچ ہزار سال پرانی ہے۔ یہ مسجد، مسجد الحرام، مسجد النبی اور مسجد الاقصی کے بعد عالم اسلام کی چوتھی قدیمی ترین مسجد ہے اور اس میں تقریبا بارہ ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مزار بھی اسی مسجد میں واقع ہے۔
دوسری جانب صیہونی حکومت آج پیر کے روز سے غزہ اور مغربی کنارے کے علاقوں کو چار دن کے لیے مکمل طور پر بند کر رہی ہے۔ غاصب صیہونی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے بیس ہزار فوجیوں کو مغربی کنارے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تعینات کیا ہے اور حفاظتی اقدامات سخت کر دیے ہیں۔ صیہونی فوج کے اعلان کے مطابق ان علاقوں کی بندش کا مقصد اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر قبضے کی سالگرہ کے موقع پر سیکورٹی فراہم کرنا ہے۔ واضح رہے کہ پندرہ مئی کو غاصب اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیا تھا اور اس دن کو فلسطینی یوم نکبت کے طور پر مناتے ہیں ۔ اس دن صیہونیوں نے فلسطینی علاقوں پر قبضہ کر کے آٹھ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے باہر نکال کر بےگھر کر دیا تھا۔