وفاقی پولیس نے تکفیری مدرسے کا سربراہ مولانا عبدالعزیز کے خلاف مقدمہ درج کر لیا
پولیس کے مطابق وفاقی پولیس نے مولانا عبدالعزیز کے خلاف دہشتگری کی دفعات کے تحت تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کیا ہے، مقدمے میں مولانا عبدالعزیز اور ان کے گارڈز کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں مولانا عبدالعزیز سمیت 4 افراد کو ملزمان نامزد کیا گیا ہے، مقدمہ سرکارکی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا۔ مولانا عبدالعزیز پر درج کیے گئے مقدمے کے متن کے مطابق ڈبل کیبن گاڑی میں سوار ملزمان نے کومبنگ پولیس ٹیم پر سیدھی فائرنگ کی تھی۔ پولیس کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد پولیس نے مولانا عبدالعزیز کے 3 گارڈز کو اسلحہ سمیت گرفتار کیا تھا۔
واضح رہے کہ مولاناعبدالعزیز خود پر لگی پابندی کے خلاف ورزی کرتے لال مسجد میں خطاب کے بعد باہر نکلے، سی ٹی ڈی نے گرفتار کرنے کی کوشش کی تو مسلح مولانا نے سی ٹی ڈی اہلکاروں پر فائرنگ کر دی اور بھاگتے ہوئے لال مسجد پہنچے- پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں واقع لال مسجد ایک مرتبہ پھر میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے جہاں پر مدرسہ کی مسلح نقاب پوش طالبات نے مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرنے کی کوشش پر مظاہرہ کرتے ہوئے کئی اہم شاہراوں کو بند کر دیا جن میں جناح ایونیو بھی شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق پابندی کا شکار مولانا عبدالعزیز لال مسجد میں خطاب کے بعد باہر نکلے تو راستے میں سی ٹی ڈی اہلکاروں نے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر مولانا کے گارڈز اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کے درمیان ہوائی فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا اور وہ بھاگتے ہوئے دوبارہ لال مسجد پہنچے۔مولانا عبدالعزیز نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ویڈیو بیان میں اس سارے حادثے کی تفصیلات بھی بیان کی ہیں جب کہ مولانا عبدالعزیز کی بیوی ام حسان نے اپنے ویڈیو پیغام میں طالبان سے مخاطب ہو کر کہا کہ تم 2007 سےہمارے لئے لڑتے رہے ہو، کیا تم اپنے باپ پر حملہ برداشت کرو گے!ام حسان نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کے قتل عام کی تشویق کرتے ہوئے کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان سے کہا کہ تم ان کو (سی ٹی ڈی اہلکار) کو یونیفارم میں دیکھو تو بھی مارو، بغیر یونیفارم کے دیکھو تو تب بھی مارو، یہ کسی پر حملہ نہ بھی کریں تو بھی تم ان کو مارو۔ مولانا کی بیوی نے دھمکی آمیز لہجے میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کو کہا کہ یہ لوگ بھول گئےہیں جو 60 ہزار لاشیں انہوں نے اٹھائی ہیں، ہم دوبارہ یاد کرادیں گے، کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ جولائی 2007ء میں سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے لال مسجد پر فوجی آپریشن کرنے کا حکم دیا تھا جس میں 19 افراد مارے گئے تھے اور مولنا عبدالعزیز برقع پہن کر طالبات کے ہمراہ فرار کی کوشش میں پکڑے گئے تھے اورفوج کے کرنل ہارون سمیت 9 فوجی مسجد میں موجود دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے اور اسی دوران لال مسجد کے مہتمم عبدالرشید غازی 10جولائی کو مارے گئے۔