مغربی کنارے کو مسلح کرنے کا رہبر معظم انقلاب کا مطالبہ پورا ہو چکا ہے، اسلامک جہاد
شیعہ نیوز:فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامک جہاد فلسطین کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی مزاحمت کی حمایت کو صرف زبان کی حد تک محدود نہیں رکھا بلکہ عمل میں بھی اسے ثابت کر دیا ہے اور اس راہ میں عظیم قربانیاں بھی دی ہیں۔ وہ اخبار الوفاق کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ سے "اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے” کا موقف اپنایا ہے جو انتہائی درجہ اہم ہے اور عالمی سطح پر اور فلسطین میں اس غاصب رژیم کے ناجائز ہونے پر زور دیتا ہے۔ زیاد النخالہ نے کہا: "دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران نے ہر حالت میں فلسطین کی حمایت کو اپنا بنیادی اصول بنا رکھا ہے۔ ایران نے اس بارے میں دو موقف اپنا رکھے ہیں، ایک سیاسی موقف ہے اور میری نظر میں محاصرہ اور اقتصادی پابندیاں برداشت کر کے اس موقف کا حق بھی ادا کر چکا ہے، دوسرا اسلامی مزاحمت کے بارے میں ہے۔ ایران نے اپنے موقف، پالیسیوں اور ویژن میں فلسطینی عوام کے حق میں منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔”
اسلامک جہاد فلسطین کے سیکرٹری جنرل نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کو اسلامی جمہوریہ ایران کے سیاسی موقف اور فلسطین کی ہمہ جہت حمایت کا واضح ترین مصداق قرار دیا اور کہا: "شہید قاسم سلیمانی فلسطین کے معرکے میں حاضر تھے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطینی عوام کی بہت اچھی طرح مدد کی، لیکن میں اس بات کی جانب اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ شاید بعض افراد یہ گمان کریں کہ فلسطینی عوام ہر مہینے کئی ملین ڈالر وصول کر رہے ہیں، لیکن میں کہوں گا کہ اسلامی مزاحمت کی تشکیل محدود ترین وسائل سے ہوئی اور اس نے اپنی فعالیت جاری رکھی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران ہمیں ٹیکنیکل، ٹریننگ اور اقتصادی معاونت فراہم کر رہا ہے اور ممکن ہے دوسروں کو بھی اس مدد کی اطلاع ہو، ہم اسے مسترد نہیں کرتے لیکن اس مدد کو بڑھا چڑھا کر بیان نہیں کرنا چاہئے۔ سکیورٹی اور فوجی مدد بھی پائی جاتی ہے جو زیادہ اہم ہے۔”
اسلامک جہاد فلسطین کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے شہید قاسم سلیمانی کی جانب سے مسلسل توجہ اور رہنمائی کو مادی امداد سے زیادہ اہم قرار دیا اور کہا کہ یہ عظیم شہید ہمیشہ میدان میں حاضر تھا اور مجاہدین کی ٹریننگ سے لے کر فوجی اور مالی امداد تک تمام امور پر نظر رکھی ہوئی تھی۔ زیاد النخالہ نے کہا: "شہید قاسم سلیمانی فلسطین کو فلسطینیوں سے زیادہ اور بیت المقدس کو وہاں مقیم افراد سے زیادہ چاہتے تھے۔ لہذا انہیں شہید قدس کا لقب دیا گیا ہے۔ تمام فلسطینی رہنما انہیں پہچانتے ہیں اور وہ فلسطین سے متعلق تمام امور میں حاضر رہتے تھے۔” اسلامک جہاد کے سیکرٹری جنرل نے ایک سوال کے جواب میں سپاہ پاسداران قدس فورس کے موجود کمانڈر جنرل قا آنی کے بارے میں کہا: "بے شک وہی راستہ آگے بڑھ رہا ہے۔ میں اسلامی جمہوریہ کی بات کر رہا ہوں۔ جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل اسماعیل قا آنی دونوں اسلامی جمہوریہ کے منصوبوں پر کاربند ہیں۔ وہ ایران کے مسلمان عوام اور ان کی ہمت کے نمائندے ہیں۔ یہ حمایت ایران اور رہبر معظم انقلاب کے نام پر ہے۔ تمام ایرانی عوام اس حمایت میں شریک ہیں۔”