کراچی: رینجرز دہشتگردوں کی فائرنگ سے شیعہ ٹیکسی ڈرائیور بچے کے سامنے قتل
کراچی میں رینجرز اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ میں شیعہ ٹیکسی ڈرائیور شہید ہوگیا ہے، پولیس نے چار رینجرز اہلکاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔رینجرز کی فائرنگ کا واقعہ منگل کی شام گلستان جوہر کے علاقے میں پیش آیا ہے۔ شہید ہونے والے ٹیکسی ڈرائیور کی زوجہ نے واقعے کی ایف آئی آر درج کروائی ہے جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ ان کا شوہر ٹیکسی ڈرائیور مرید عباس اپنے ڈیڑہ سالہ بیٹے کے ساتھ فروٹ لینے گیا تھا۔رینجرز کی فائرنگ میں شہید ہونے والے ٹیکسی ڈرائیور مرید عرف مراد کی نمازے جنازہ امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی میں ادا کردی گئی، جس کے بعد وادی حسین قبرستان میں تدفین کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق رینجرز نے مرید عباس کو روکنے کا اشارہ کیا اور نہ رکنے پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں گولی لگنے سے وہ شہید ہوگیا۔گلستان جوہر پولیس کے مطابق رینجرز کا دعویٰ ہے کہ پہلے ٹیکسی ڈرائیور نے فائرنگ کی رینجرز نے جوابی فائرنگ کی، تاہم ٹیکسی سے کوئی بھی اسلحہ برآمد نہیں ہوا۔رینجرز ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد اسکارڈ کمانڈر کو ہٹادیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں نامزد چار اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جارہی ہے۔دوسری جانب ٹیکسی ڈرائیور کی بیوا مسمات دعا کا کہنا ہے کہ اس کے سر پر نہ والد کا سایہ ہے اور نہ ہی بھائی ہے، اب وہ دو معصوم بچوں کی پرورش کیسے کرے گی۔
شہید کے اہل خانہ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کا ازخود نوٹس لیا جائے۔اس سے پہلے رینجرز کے دہشتگردکئی شیعہ نوجوانوں کو مختلف علاقوں میں اپنی درندگی کا نشانہ بنایا جن میں رضوان اعظمی کو 1998 میں نمائش چورنگی پر ،نصرت مہدی اور عباس کو2004 میں ایمبولینس سے اتار کر سولجر بازار میں شہید کیا۔ناصر عباس اور شاہزیب کو 2010 میں رضویہ چورنگی پر شہید کیافراز ،قاسم ،اور وسیم کو 2013 میں شہید آغا آفتاب حیدر جعفری کے جلوس جنازہ میں شرکت کے وقت شہید کیا،2013 میں ہی کرار حسین اور وقار حسین کو انچولی کے مقام پر شہید کیا ،2013 میں ہی شاہ فیصل میں غلام حیدر کو شہید کیا
انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں اسی نوعیت کے واقعات میں بارہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے نو افراد پیراملٹری فورسز کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے۔
یاد رہے کہ دو سال قبل سرفراز شاہ نامی نوجوان رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ میں ہلاک ہوگیا تھا، جس کی ویڈیو ٹی وی چینلز پر نشر ہونے کے بعد رینجرز کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سرفراز شاہ کیس میں ایک اہلکار کو سزائے موت جبکہ دیگر چھ کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔سرفراز شاہ کے بھائی نے رینجرز اہلکاروں کو معاف کر دیا تھا۔
کراچی میں امن کے قیام کے لیے رینجرز کو پولیس کے اختیارات دیئے گئے ہیں لیکن تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پولیس کے اختیارت ملنے کے بعد سرحدی فورس کو شہری آ?بادی میں کام کرنے کی تربیت فراہم نہیں کی گئی۔