کراچی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں عظیم الشان یوم حسینؑ کا انعقاد
شیعہ نیوز:امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی یونٹ کے زیر اہتمام سالانہ عظیم الشان یومِ حسینؑ بعنوان "ان الحسینؑ مصباح الہدیٰ و سفینۃ النجاۃ” کا انعقاد جامعہ کے مین آڈیٹوریم میں کیا گیا، یوم حسینؑ سے مولانا سید نصرت عباس بخاری اور معروف اہلسنت عالم مولانا فیصل عزیزی بندگی نے خطاب کیا۔ یوم حسینؑ میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات نے بارگاہ امامت میں سلام پیش کیا۔ اس موقع پر مختلف سیاسی، سماجی شخصیات سمیت جامعہ کے اساتید، غیر تدریسی عملہ اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور نواسہ رسولؐ سید الشہداء امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کیا۔ یوم حسینؑ سے خطاب کرتے ہوئے معروف اہلسنت عالم مولانا فیصل عزیزی بندگی نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ کا ذکرِ شہادت رسول خدا حضرت محمد مصطفیٰ (ص) نے انکی شہادت سے قبل ہی صحابہ کرام کے درمیان فرما دیا تھا، مولانا مودودی نے کہا تھا کہ سوال یوں نہیں ہونا چاہیئے کہ اکثریت نے یزید کی بعیت کر لی تو حسینؑ نے کیوں نہیں کی، بلکہ سوال یوں ہونا چاہیئے کہ جب حسینؑ نے بیعت نہیں کی تو اکثریت نے کیسے کی۔
مولانا فیصل عزیزی نے کہا کہ یزید نے بیعت کا اصرار اس لئے کیا تھا کہ جانتا تھا کہ سب کی بیعت فرد کی بیعت ہے جبکہ حسینؑ کی بیعت ناصرف وارثِ دین کی بیعت ہے بلکہ خود دین کی بیعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ کو یزیدیوں نے کربلا میں نہیں گھیرا، بلکہ امام حسینؑ نے یزیدیت کو مدینہ و مکہ سے نکال کر کربلا میں گھیر کر قیامت تک کیلئے بے نقاب کر دیا، کربلا حق و باطل کی جنگ ہے، کربلا وارثِ دین اور دشمنِ دین کی جنگ ہے، یزید مقصد حاصل نہ کرکے ناکام اور امام حسینؑ مقصد پا کر ہمیشہ کیلئے کامیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کربلا فقط ایک یومِ حسینؑ نہیں، فقط عاشورا یا محرم و صفر نہیں بلکہ کربلا ہمارے لئے ہر سانس ہے، صبح و شام ہے، روز و شب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں نماز روزہ حج زکات ہو لیکن حسینؑ نہ ہوں، تو وہاں دین نہیں ہے، جہاں حسینؑ ہیں فقط وہیں دین ہے، مسلمان ہونے کا معیار فقط یہ ہے کہ آپ کے پاس حسینؑ ہیں یا نہیں۔
مولانا سید نصرت عباس بخاری نے یوم حسینؑ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سید الشہداء حضرت امام حسینؑ کا مقصد و ہدف معاشرے کی اصلاح ہے، ان کا قیام کسی ظاہری مقام و دولت کیلئے نہیں تھا، امام حسینؑ کا تعلق ہوری انسانیت سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے رسول خدا حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کو سمجھا ہو تو اسے امام حسینؑ سمجھ میں آئیں گے، رسولؐ خدا نے فرمایا کہ حسینؑ مجھ سے ہیں اور میں حسینؑ سے ہوں، آج حسینؑ کا ذکر ہو رہا ہے تو رسولؐ کا ذکر ہو رہا ہے اور اگر آج رسولؐ کا ذکر ہو رہا ہے تو حسینؑ کا ذکر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ نے آج پوری دنیا کو بیدار کیا ہوا ہے، آج اگر مظلومیت کی کوئی صدا بلند ہے تو امام حسینؑ کے صدقے میں ہے، آج اگر کہیں بھی ظلم کا مقابلہ ہے تو وہ امام حسینؑ کے صدقے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کروڑوں لوگ یا حسینؑ یا حسینؑ کر رہے ہیں، اس میں اس قلب کا کمال ہے جو پوری کائنات پر محیط ہو گیا ہے، رسولؐ خدا ہوں یا امام حسینؑ سب نے انسانیت کو اپنی جانب نہیں بلکہ خدا کی جانب بلایا ہے۔ یوم حسینؑ کا اختتام دعائے سلامتی امام زمان (عج) سے کیا گیا۔