پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

محافظِ ناموس امام مہدی آخر الزمانؑ شہید محرم علی ؒ کو ہم سے بچھڑے25 برس بیت گئے

xشیعہ نیوز:محافظِ ناموس امام مہدی آخر الزمانؑ شہید محرم علی ؒ کو ہم سے بچھڑے25 برس بیت گئے۔ شہید محرم علیؒ کو پچیس برس قبل11 اگست کو آج ہی کہ دن ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں تختہ دار پر لٹکا کر شہید کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق فخر شیعیان پاکستان ، محافظِ ناموس امام صاحب العصرؑ شہید محرم علیؒ کی آج 25ویں برسی منائی جارہی ہے ۔ اس عظیم شہید نے حرمتِ فرزند و جانشین رسولؐ امام مہدی آخر الزمان عج کی راہ میں اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کیا اور ہمیشہ کیلئے امر ہوگیا۔

1997ء میں کالعدم فرقہ پرست جماعت سپاہ صحابہ کے رہنماء ضیاء الرحمٰن فاروقی اور اعظم طارق کو کیس کی سماعت کیلئے کوٹ لکھپت جیل سے بکتر بند گاڑی میں سیشن کورٹ لاہور لایا گیا تو ان کے سینکڑوں حامی استقبال کے لیے کھڑے تھے۔

جب دونوں افراد احاطہ عدالت میں داخل ہوئے اور جج کے کمرے کی طرف بڑھنے لگے تو ایک زور دار دھماکہ ہوا، جس میں ضیاء الرحمٰن فاروقی سمیت 23 افراد ہلاک جبکہ اعظم طارق سمیت درجنوں زخمی ہوگئے، اس دھماکے کے الزام میں شیعہ جوان محرم علی کو پولیس نے گرفتار کرلیا، اس وقت بھی نواز شریف کی حکومت تھی، عدالت کے حکم پر پہلے محرم علی کو 5 ماہ تک بدنام زمانہ ٹارچر سیل چوہنگ سنٹر لاہور میں رکھا گیا، جس کے بعد انہیں 23 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی۔شہید محرم علی موچی دروازہ لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک غیرت مند شیعہ جوان تھے، جس کا دل گستاخ امام زماں (عج) پر ہر وقت کڑھتا رہتا تھا، شہید محرم علی ؒ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے قریبی رفقاء میں شمار ہوتے تھے، شہید نے اپنی وصیت میں لکھا کہ اُن کے جنازے کو بینڈ باجے کے ساتھ لے جایا جائے اور کوئی اُنکی میت پر نہ روئے، جبکہ بعض شخصیات کا نام لیکر جنازے میں شرکت سے بھی منع کیا۔ انہوں نے یہ بھی وصیت کی کہ انہیں اپنے دوست (شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی) کے پہلو میں دفن کیا جائے، بلند قد اور مضبوط جسم کی طرح محرم علی کے ارادے اور عزم بھی چٹانوں کی مانند مضبوط تھا۔

محرم علی کے ساتھ کیمپ جیل لاہور میں اسیر رہنے والے ان کے دوست کا کہنا ہے ’’ڈسٹرکٹ کیمپ جیل لاہور میں جب غازی محرم علی کو لایا گیا تو بندہ حقیر پہلے سے جیل میں قید تھا، غازی محرم علی جتنے دن بھی کیمپ جیل میں رہے، عبادت الہیٰ میں مصروف رہے۔‘‘ 11 اگست 1998ء میں متعصب عدالت کے حکم پر اس حال میں پھانسی دی گئی کہ وہ انہتائی جرات اور بہادری کے ساتھ نعرہ حیدری کی گونج میں تختہ دار پر چڑھ گئے، شہید محرم علی کا مرقد ان کی وصیت کے مطابق ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی کے مزار کے قریب یعنی علی رضا آباد رائیونڈ روڈ لاہور میں واقع ہے۔

کہا جاتا ہے کہ شہید محرم علی ملت جعفریہ کے ان چند شہداء میں سے تھے کہ جن کے کارنامے اور ملت کیلئے خدمات شائد کبھی منظر عام پر نہ آسکیں، وہ راہ خدا میں کئے جانے والے کئی امور کی داستانیں اپنے ساتھ ہی لحد میں لے گئے، مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایسے شہداء کو ملت کے اکثریتی طبقہ نے شائد بھلا دیا، شائد یہ بھی حقیقت ہو کہ محرم علی جیسے شہداء کا نام لینا بھی لوگ اپنے آپ کو مشکل میں ڈالنا تصور کرتے ہوں، لیکن شہید محرم علی نے اپنے امام (ع) کے قول کے مطابق ذلت کی زندگی سے اعلان برآت کرتے ہوئے عزت کی موت کو خوشی کیساتھ گلے سے لگا لیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button