تحریک عاشورا کی حفاظت حضرت امام سجاد علیہ السلام کی اولین ذمہ داری تھی، آیت اللہ اعرافی
شیعہ نیوز: ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے دارالقرآن علامہ طباطبائی مین تبلیغی امور میں اساتذہ اور علماء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے تبلیغ اور تبیین کے ذریعے عاشورا کی حفاظت کی۔
انہوں نے کہا کہ عاشورا حضرت امام زین العابدین اور حضرت زینب علیہما السلام کے بغیر نامکمل ہے۔ عاشورا کے تین مراحل ہیں یہ تینوں مل کر مکتب عاشورا وجود میں آتا ہے۔ عاشورا کا آغاز مدینے سے ہوتا ہے۔ جبکہ عصر عاشور کے بعد آخری مرحلہ شروع ہوتا ہے جس کو امام سجاد علیہ السلام نے اپنی زندگی کے آخر تک جاری رکھا۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ اگر عاشورا کے بعد خاموشی اختیار کی جاتی تو عاشورا بھی دوسرے واقعات کی طرح تاریخ کے اوراق میں گم ہوجاتا۔
انہوں نے کہا کہ عاشورا کے مقصد اور ہدف کا غلط بیان بھی مکتب عاشورا کے لئے ایک آفت ہے جس کی وجہ سے عاشورا ایک مکتب کی شکل سے نکل جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام نے ان آفات کے سامنے استقامت دکھائی اور مکتب عاشورا کی تحریف سے بچایا۔ عاشورا کے بعد قیام کے کئی واقعات رونما ہوئے لیکن امام سجاد علیہ السلام نے کسی ایک میں بھی کھل کر حصہ نہیں لیا کیونکہ آپ کی شرکت سے مکتب عاشورا غلط تفسیر اور توضیح کا شکار ہوتا۔
امام عالی مقام کا ابتدائی وظیفہ عاشورا کی حفاظت اور غلط تشریح سے بچانا تھا چنانچہ آپ نے خاندان پیغمبر کی بھی حفاظت کی۔
انہوں نے کہا کہ امام زین العابدین علیہ السلام نے اسلامی فکر کا مکمل اور جامع نظام پیش کیا۔ آپ نے اپنی ذمہ داریوں کو اچھی طرح انجام دیا۔
آیت اللہ اعرافی نے تبلیغ کے بارے میں رہبر معظم کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم نے علماء اور حوزہ علمیہ کے مبلغین کو مخاطب قرار دیا ہے۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہئے اور رہبر معظم کے بیانات اور احکام کو عملی بنانے کے لئے کوشش کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ تبلیغ کے کئی معانی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ کسی مرکز میں بیٹھ کر دینی تعلیمات عام کریں جبکہ دوسرے معنی کے مطابق تمام نظاموں کے اندر تبلیغ روح اور حقیقت بن کر سامنے آنا چاہئے۔ رہبر معظم کا اشارہ بھی اسی کی طرف ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ حوزہ علمیہ کے اساتذہ کو درس و تدریس کے ساتھ ساتھ تبلیغ کا بھی سلسلہ جاری رکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقی اور علمی فعالیت کے ذریعے تبلیغ کا سلسلہ پوری دنیا تک پھیلانا چاہئے۔ اگر یہ سلسلہ ایران تک محدود رہے تو ہم شکست کھاجائیں گے۔ اسلامی نظام کی توسیع کے لئے پوری دنیا کو ہدف بنانا چاہئے۔
حوزہ علمیہ کے سربراہ نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کو دنیا والوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ حوزہ علمیہ کو جدید دور میں پیش آنے والے شبہات کا جواب دینے کے لئے اساتذہ کا ایک مرکز بنانا چاہئے۔