نیٹو کے ساتھ ڈائریکٹ جنگ ہوسکتی ہے: بیلاروس
رشیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق بیلاروس کے وزیر دفاع ویکٹر خرنین نے کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ، مغرب اور مشرق کے درمیان عالمی جنگ میں بدل گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں دفاعی اخراجات میں اضافے سے یہ نتیجہ واضح طور پر سامنے آتا ہے کہ آنے والے دنوں میں نیٹو کے ساتھ ڈائریکٹ جنگ کا احتمال موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹین نے مارچ کے مہینے میں اعلان کیا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے یوکرین کو یورینیم کے حامل اسلحہ کی فراہمی کے جواب میں، روس، بیلاروس میں ایٹمی ہتھیار مستقر کر رہا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کے ایک افسر الکسی پولیشچوک نے گزشتہ دنوں میں کہا تھا کہ ماسکو ان ہتھیاروں کو صرف اس صورت میں بیلاروس سے نکال سکتا ہے جب امریکہ یورپ سے اپنے ایٹمی ہتھیار باہر نکالے گا۔
نیٹو کے رکن ممالک ایک طرف تو روس کے ساتھ ڈائریکٹ جنگ کو روکنے کے بہانے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار فراہم نہ کرنے کی بات کرتے ہیں جب کہ دوسری طرف وہ یوکرین کو 100 بلین ڈالر سے زیادہ اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کر رہے ہیں۔