سفاکیت کی حد پار کرنے والوں کو طوفان کیلئے تیار رہنا چاہیئے تھا، آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای
شیعہ نیوز:رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امام علی علیہ السلام آرمی آفیسرز یونیورسٹی میں مسلح فورسز کے کیڈٹس کی گریجویشن تقریب سے خطاب میں ان فورسز کو سیکورٹی، عزت اور قومی تشخص کا قلعہ بتایا اور فلسطینی جوانوں کے حالیہ معرکے میں صیہونی حکومت کو ہونے والی ناقابل تلافی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تباہ کن طوفان کے وجود میں آنے کا سبب، فلسطینی قوم کے خلاف غاصب اور جعلی حکومت کے لگاتار مظالم، جرائم اور سفاکیت ہے اور یہ حکومت جھوٹ بول کر اور خود کو مظلوم ظاہر کرکے غزہ پر حملے اور غزہ کے لوگوں کے قتل عام میں اپنے سفاک عفریتی چہرے کو نہیں چھپا سکتی اور ہرزہ سرائی کرکے فلسطینی جوانوں کی شجاعت اور ان کی ذہانت سے بھری منصوبہ بندی کو غیر فلسطینیوں کا کام نہیں بتا سکتی۔ انہوں نے فلسطین میں حالیہ بےمثال واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس اہم سیاسی و عسکری مسئلے میں ملک کے حکام کے موقف کو صحیح اور اچھا قرار دیا اور کہا کہ اس معاملے میں پوری دنیا کی جانب سے صیہونی حکومت کی شکست کو تسلیم کیا جا رہا ہے اور فوجی و انٹیلیجنس پہلوؤں سے یہ شکست، ناقابل تلافی اور ایک تباہ کن زلزلہ ہے اور بہت بعید ہے کہ غاصب حکومت مغرب والوں کی تمام تر مدد کے باوجود، اس واقعے سے اپنے اقتدار کی بنیادوں پر لگنے والی کاری ضربوں کا مداوا کر پائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ صیہونی حکومت سنیچر 7 اکتوبر کو انجام پانے والے فلسطینی جوانوں کے شجاعانہ کارنامے کے بعد پچھلی صیہونی حکومت نہیں رہ گئی ہے اور اس بڑی بلا کا سبب خود صیہونیوں کی کارکردگی ہے کیونکہ جب آپ درندگی اور سفاکیت کی حد پار کر جاتے ہیں تو پھر آپ کو طوفان کے لئے تیار رہنا چاہیئے۔ انہوں نے فلسطینی مجاہدین کے شجاعانہ و فداکارانہ اقدام کو، غاصبوں کے برسوں سے لگاتار جاری جرائم اور حالیہ مہینوں میں ان میں شدت کا جواب بتایا اور کہا کہ اس معاملے میں قصور وار، غاصب حکومت کے موجودہ حکمراں ہیں جنہوں نے مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف ہر ممکن درندگی اور سفاکیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انھوں نے غاصب حکومت کی شر انگیزیوں اور خباثت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس زمانے میں کسی بھی مسلمان قوم کو صیہونی حکومت جتنے کسی دوسرے بے حیا اور بے رحم دشمن کا سامنا نہیں رہا ہے اور فلسطینی قوم جتنا کسی بھی قوم نے دباؤ، محاصرے اور ہر طرح کے وسائل کی کمی کا سامنا نہیں کیا ہے، اسی کے ساتھ امریکا اور برطانیہ نے بھی اس جعلی حکومت جتنی کسی بھی دوسری ظالم حکومت کی حمایت نہیں کی ہے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے کہا کہ فلسطینی بچوں، عورتوں، مردوں اور سن رسیدہ افراد کا قتل عام، نمازیوں کو پیروں سے روندنا اور صیہونی کالونیوں میں رہنے والے مسلح افراد کو فلسطینی عوام پر حملے کی کھلی چھوٹ دینا، صیہونی حکومت کے جرائم کے چند نمونے ہیں اور کیا فلسطین کی غیور اور کئی ہزار سالہ قوم کے سامنے ان سارے مظالم اور جرائم کے مقابلے میں، طوفان کھڑا کر دینے کے علاوہ کوئی اور راستہ تھا؟ انہوں نے خبیث صیہونی حکومت کی جانب سے اپنے آپ کو مظلوم دکھانے کی کوشش اور دنیا کے سامراجی میڈیا کی جانب سے اس بات کو رائے عامہ میں پھیلانے کے لئے کی جا رہی مدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، یہ مظلوم نمائی سو فیصدی حقیقت کے برخلاف اور جھوٹ ہے اور کوئی بھی اس سفاک عفریت کو مظلوم ظاہر نہیں کر سکتا۔ آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے مظلوم نمائی کا مقصد، غزہ پر جاری اس کے حملوں اور اس علاقے کے مظلوم عوام کے قتل عام کا جواز پیش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے میں بھی جعلی حکومت اور اس کے حامیوں کے اندازے اور تخمینے غلط ہیں اور صیہونی حکومت کے حکام اور فیصلہ کرنے والوں اور ان کے حامیوں کو جان لینا چاہیئے کہ اس طرح کے کام، ان پر زیادہ بڑی بلا نازل کریں گے اور فلسطینی قوم زیادہ ٹھوس عزم کے ساتھ ان جرائم کے ردعمل میں ان کے کریہہ چہرے پر زیادہ زوردار تھپڑ رسید کرے گي۔
انہوں نے حالیہ واقعات میں ایران سمیت غیر فلسطینیوں کا ہاتھ ہونے پر مبنی بعض صیہونی عہدیداروں اور ان کے حامیوں کی ہرزہ سرائی کے بارے میں کہا کہ ہم فلسطینی جوانوں اور ذہین فلسطینی منصوبہ سازوں کی پیشانی اور ان کے بازو چومتے ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں لیکن یہ ہرزہ سرائی بے بنیاد اور یہ اندازے کی سخت غلطی ہے اور جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ فلسطینیوں کی یہ ضرب، غیر فلسطینیوں کی جانب سے ہے، انہوں نے عظیم فلسطینی قوم کو نہیں پہچانا ہے اور اس کے بارے میں غلط اندازہ لگایا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کے جرائم کے مقابلے میں عالم اسلام کے ردعمل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یقینا پورے عالم اسلام کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی قوم کی حمایت کرے لیکن یہ زبردست کارنامہ، فلسطین کے اسمارٹ منصوبہ سازوں اور جان ہتھیلی پر رکھ کر آگے بڑھنے والے جوانوں کا کام تھا اور انشاء اللہ یہ عظیم کارنامہ، فلسطینیوں کی نجات کی راہ میں ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔ انہوں نے اسی طرح اس پروگرام میں اپنے خطاب کے آغاز میں مسلح فورسز کے کام کو ایک بڑا افتخار اور ایران کی عزیز سرزمین کا انتظام چلانے میں سب سے اہم اور حیاتی کاموں میں سے ایک بتایا۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کو سیکورٹی، عزت اور قومی تشخص کا قلعہ بتایا اور کہا کہ قومی سلامتی، ان تمام اہم سافٹ وئيرز کا بنیادی ڈھانچہ ہے جن کا ملک کی پیشرفت میں کردار ہے، چنانچہ اگر سیکورٹی نہ ہو توکچھ بھی نہیں ہوگا۔