حماس کے پاس اسرائیل کو تگنی کا ناچ نچانے والا ہتھیار کہاں سے آتا ہے
شیعہ نیوز:حماس کے پاس اسرائیل جیسی طاقتور فوج کو تگنی کا ناچ نچانے والے ہتھیار کہاں سے آئے۔ یہ سوال ہر کوئی جاننا چاہتا ہے۔ امریکی رپورٹ میں حماس رہنما نے خود اس بارے میں صاف صاف بتادیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق حیران کن بات یہ ہے کہ حماس کیسے اسرائیلی، مصری، سعودی انٹیلی جنس سے بچتے ہوئے ہزاروں راکٹس جمع کرلیتی ہے۔ یہ راکٹس اُن تک کیسے پہنچتے ہیں اور پھر کس طرح اُن کو فائر کرتے ہیں؟
امریکا بھی حماس کے پاس مہلک ہتھیاروں کی فراوانی کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ ایرانی حکومت حماس کو سُرنگوں اور سمندر کے راستے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے اسلحہ فراہم کرتا ہے۔
دوسری جانب امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ورلڈ فیکٹ بک میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس اپنے ہتھیار اسمگلنگ یا مقامی تعمیرات کے ذریعے حاصل کرتی ہے۔
لیکن یہ سوال اپنی جگہ ہے کہ حماس اتنے سارے ممالک اور ان کی انٹیلی جنس نیٹ ورکس کو کیسے جل دینے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔
ان سوالوں کی ہماری کھوج میں لبنان میں مقیم حماس کے ایک سینئر کمانڈر نے بالکل ہی الگ بات بتائی، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ہر قسم کا ہتھیار تیار کرنے کے لیے مقامی سطح پر الگ الگ فیکٹریاں ہیں۔حماس کے بیرون ملک قومی تعلقات کے سربراہ علی براکا نے بتایا کہ ہمارے پاس مارٹر اور ان کے گولوں، اسی طرح کلاشنکوف اور ان کی گولیاں بنانے کی فیکٹریاں ہیں اور یہ گولیاں ہم روس کی اجازت سے غزہ میں بنا رہے ہیں۔
ہمارے پاس 250 کلومیٹر، 160 کلومیٹر، 80 کلومیٹر، اور 10 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے راکٹس بنانے کی فیکٹریاں بھی ہیں۔ ان فیکٹریوں میں ماہر افراد موجود ہیں جنھوں نے ہمیں اسلحہ سازی میں خود کفیل کردیا ہے۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے احمد فواد نے سی این این کو بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں سے نکلنے والا سریہ، وائرنگ اور ملبہ وغیرہ بھی حماس کے ہتھیاروں کی تیاری میں کام آتا ہے۔اسی طرح غزہ میں نہ پھٹ سکنے والے اسرائیلی راکٹس اور گولہ بارود بھی حماس کےلیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ یہ جنگی سامان پھر اسرائیل کے ہی خلاف استعمال ہوتا ہے۔
اسرائیلی جنگی سازوسامان کا دوبارہ استعمال بھی حماس کی سپلائی چَین میں اضافہ کرتا ہے۔
حماس کے اسرائیل پر پُراسرار انداز میں کیے گئے طوفان اقصیٰ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ دنیا بھر کی انٹیلی جنس دھری کی دھری رہ گئیں اور مٹھی بھر جانبازوں نے اسرائیل کو دھول چٹا دی۔