غاصب طاقت ہونے کے ناطے اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل نہیں، روس
شیعہ نیوز: تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے ویسیلے نیبنزیا نے گذشتہ رات اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے دسویں ہنگامی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے غزہ پر اسرائیلی جارحیت فوری طور پر بند کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ فوراً بند ہو جانی چاہئے کیونکہ ہر روز بیگناہ انسان اس کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ ویسیلے نیبنزیا نے کہا: "ہم جنگ کے دونوں فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوراً قتل و غارت بند کر دیں اور ثالثی کرنے والی قوتوں کو جنگی قیدیوں کی جلد از جلد آزادی کیلئے مناسب سفارتی راہ حل تلاش کرنے کی اجازت دیں۔” انہوں نے کہا کہ اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے اور آخرکار تمام مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کا رخ اختیار کرنا پڑے گا لیکن جتنے دن دیر کرتے جائیں گے مزید بیگناہ افراد اس جنگ کی بھینٹ چڑھتے جائیں گے۔ اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے نے کہا کہ اسرائیل ایک عرصے سے اپنے دفاع کا حق کھو چکا ہے کیونکہ وہ ایک غاصب اور قابض قوت میں تبدیل ہو گیا ہے۔ 2004ء میں عالمی عدالت انصاف کے بیانیے سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔
دوسری طرف روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے بھی گذشتہ روز ماسکو میں عرب ممالک کے سفارتی نمائندوں اور عرب لیگ کے خصوصی نمائندے سے ملاقات کی اور فلسطین میں جاری جنگ کا جائزہ لیا۔ انہوں نے روس حکومت کا اصولی موقف بیان کرتے ہوئے جنگ بندی کے قیام، سویلین افراد کی حفاظت یقینی بنانے، خطے سے متاثرہ افراد کے انخلا اور جنگی قیدیوں کی آزادی پر زور دیا۔ روسی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں روس کی کارکردگی کی بھی وضاحت کی اور اس کا مقصد سیاسی اور سفارتی طریقے سے تنازعات کا حل بیان کیا۔ سرگے لاوروف نے کہا: "ماسکو حکام نظر میں یہ مذاکراتی سلسلہ اقوام متحدہ کے فیصلوں اور عرب امن منصوبے کی روشنی میں ہونا چاہئے اور اس کا نتیجہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کی صورت میں سامنے آنا چاہئے۔ یہ آزاد فلسطینی ریاست 1967ء کی فلسطینی سرزمینوں پر مشتمل ہو جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو اور وہ اسرائیل کے ساتھ امن سے رہے۔” عرب ممالک کے سفارتی نمائندوں نے بھی خطے میں تناو کم کرنے کیلئے روس کی کوششون کو سراہتے ہوئے اس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "دو ریاستی راہ حل” کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے لہذا فلسطینیوں اور اسرائیلی حکام کو آپس میں مذاکرات کرنے چاہئیں۔