چلاس بس پر حملے کی ذمہ داری لشکر جھنگوی نامی کالعدم دہشت گرد جماعت نے قبول کرلی
شیعہ نیوز: چلاس میں مسافر بس پر حملے اور ایک متعدد مسافروں کو قتل اور زخمی کرنےکی ذمہ داری بدنام زمانہ ملک دشمن تکفیری وہابی دہشت گردتنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کرلی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق لشکر جھنگوی چترال ونگ کے ترجمان ابوحسین علوی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں سانحہ چلاس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کا مقصد اہل تشیع کو ٹارگٹ کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : طوفان الاقصیٰ نے فلسطین کو ایک بار پھر عالمی توجہ دلائی، حسین امیر عبد اللہیان
لشکر جھنگوی کے ترجمان نے اپنے پیغام میں مزید کہا ہے کہ اس حملے میں اکثریت میں شیعہ برادری اور ناپاک فوج کو کامیابی سے ٹارگٹ کیا گیا ہے ، کچھ عرصہ قبل بھی ہمارےساتھیوں نے چترال سےکئی ہفتے کے کٹھن سفر کے بعد غذر کے ایک شیعہ معلم کو کیفر کردار تک پہنچایا تھا جبکہ اس کارروائی کے بعد پولیس نے ہمارے ساتھیوں کا تعقب کیا تو ہمارے ساتھیوں نے پولیس پر فائرنگ کرکے ایک ایس ایچ او کو ہلاک اور دواہلکاروں کو زخمی کیا تھا، اس کے بعد ہمارے ساتھی اپنے محفوظ ٹھکانوں پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
اس دھمکی آمیز ٹوئٹر پیغام میں اہل تشیع آبادی اور ریاست اداروں کو مخاطب کرکے دھمکی دی گئی ہے کہ اگر شیعہ عوام اور ذاکرین مقدس ہستیوں کی گستاخی سے باز نا آئے تو ان پر زمین تنگ کردی جائے گی اور حکومت پاکستان اللہ کی غلامی اختیار کرے، ملک میں عیسائی قانون کے بجائےمحمد ﷺ کا قانون نافذ کیا جائے ، بصورت دیگرمحمد ﷺ کے قانون کے راستے میں رکاوٹ بننے والے تمام عسکری اداروں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ دہشت گردی کے ان سفاکانہ اقدامات کی کھل کر ذمہ داری قبول کرنے کے باوجود بھی ہمارے ریاستی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لشکر جھنگوی جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف کوئی ٹھوس اور مؤثر اقدام اٹھانے میں مسلسل ناکام دکھائی دیتے ہیں اور ہر حملے کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسی پر ڈال کر بری الذمہ ہوجاتے ہیں۔